اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اکنامک کرائم ونگ نے پی ٹی آئی کے ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات شروع کر دیں۔ تحقیقاتی ٹیموں کی رہنمائی اور کوارڈی نیشن کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر انعام وحید کی سربراہی میں 5رکنی سپیشل مانیٹرنگ ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ایف آئی اے زونز اپنے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والی کمپنیوں اور معاملات کی تحقیقات کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چند ملازمین کو نوٹس جاری کرکے ان کے بیانات بھی قلم بند کیے جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نامزد چار ملازمین کو طلب کیا گیا ہے جن میں عمران خان کا پرسنل سیکرٹری اور تحریک انصاف کے جنرل منیجر فنانس و دیگر شامل ہیں۔تحریک انصاف کے ملازمین محمد رفیق، طاہر اقبال اور محمد ارشد انکوائری میں شامل ہوئے اور اپنے ابتدائی بیانات قلم بند کروائے۔ محمد ارشد نے اپنے بیان میں کہا کہ ”فنڈنگ کون بھجواتا تھا، مجھے کچھ علم نہیں ہے۔“ طاہر اقبال نے اپنے بیان میں بتایا کہ ”اکاؤنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس منیجر کو دی جاتی تھی۔ فارن فنڈنگ دیگر اکاؤنٹس کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاؤنٹ میں بھی آتی رہی۔ محمد رفیق نے کہا کہ مجھ سے دستخط شدہ بلینک چیک پی ٹی آئی فنانس ڈیپارٹمنٹ لے لیتا تھا اور خود ہی میرے اکاؤنٹ سے رقم نکلواتا رہتا تھا۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں