لاہور ( پی این آئی) چیف سیکریٹری پنجاب کامران افضل نے کام جاری رکھنے سے معذرت کرتے ہوئےعملی طور پر بھی کام چھوڑ دیا۔ چیف سیکریٹری پنجاب نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ایک مراسلہ لکھا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرانسفر پوسٹنگ احکامات پر صرف دستخط کرنے والا ربڑ اسٹیمپ نہیں بن سکتا، تبادلے سیاسی بنیاد پر نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔
سیاسی تبدیلی اور فیصلوں سے پہلے ہی بیوروکریسی کا کام متاثر ہوا ہے۔ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کامران افضل نے عملی طور پر بھی کام چھوڑ دیا ہے اور وہ پنجاب کابینہ کے اجلاس اور وزراء کی حلف برداری میں غیر حاضر رہے جب کہ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بھی اپنے تبادلے کی درخواست کی تاہم تبادلہ نہ کیے پر کامران افضل نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو مراسلہ لکھ دیا۔خیال رہے کہ جن دنوں پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کے امکانات پیدا ہوئے تھے اسی دن پنجاب کے چیف سیکرٹری کامران افضل اور آئی جی پولیس راؤ سردار نے اپنے عہدوں سے علیحدہ ہونے کی تیار کر لی تھی ، اس مقصد کے لیے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب نے وفاق میں بھیجنے کی درخواست کی، دونوں افسران نے شہباز حکومت سے درخواست کی تھی ۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو کہ چند روز قبل پی ٹی آئی رہنماء شہباز گل نے پنجاب کے چیف سیکرٹری اور اس وقت کے آئی جی پر آرٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری ایماندار آدمی ہیں لیکن ڈرپوک ہیں، آئی جی پنجاب راؤسردار اور چیف سیکرٹری کے خلاف آرٹیکل 6 لگنا چاہیے ، آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بغیر مراعات کے ریٹائر کیا جائے، ان کی نسلیں یاد رکھیں، ایسے کرداروں کے خلاف آواز بلند کرتا رہوں گا۔شہباز گل نے سوال اٹھایا کہ کیا آرٹیکل 6 کی بات صرف سیاست دانوں پر لگنے کی ہو گی؟ کیا آئین سب پر لاگو نہیں ہوتا ؟ آئی جی پنجاب رائوسردار کو فون کر کے کہا تھا کہ اپنا ایڈریس دیں، گاڑی آپ کے ہی نام کر دیتا ہوں، میری گاڑی کے حادثے میں ایک جعلی آدمی نے معافی مانگ لی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں