راولپنڈی (آئی این پی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنر ل بابر افتخار نے فوج کی جانب سے سیاست میں مداخلت کے حوالے سے کسی بھی قسم کی قیاس آرائیوں کو مستردکرتے ہوئے واضح کیاہے کہ فوج کا ادارہ سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کرے گا، ملک جو سیاسی مسائل ہیں وہ سیاستدانوں نے آپس میں خود سے حل کرنے ہیں لیکن جہاں معاشی صورتحال کا تعلق ہے اس میں آرمی چیف نے اپنے عہدے کا اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں ،
پاک فوج کا دنیا کے ممالک کے ساتھ ایک اچھا تعلق اور حیثیت ہے اسی طرح آرمی چیف کی بھی دوست ممالک کے ساتھ ذاتی حیثیت میں بھی تعلق ہے ، اس لئے اپنے تعلقات کی بنا پر پاکستان کو معاشی فائدے کے لئے کردار ادا کر رہے ہیں ، ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں جب کہ مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے ، آرمی چیف کے جمعہ کو بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطے ہوئے ہیں اور معاشی حوالے سے بات چیت ہوئی ہے جس پرامیدہے کہ آئندہ چند دنوں میں اچھے اثرات نظر آئیں گے ، صدر مملکت عارف علوی سے آرمی چیف کی گفتگو کے متعلق کوئی جواب نہیں دے سکتا ،ہیلی کاپٹر حاثے پر سوشل میڈیا پر ہونے والی منفی مہم اور قیاس آرائیوں سے دکھ ہوا ، بے حسی کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے ، ہرطرف اس افسوسناک واقعہ کی مذمت ہونی چاہیے، کابل میں ایمن الظواہری کی ہلاکت کے معاملے پر پاکستان کی سرزمین کے استعمال ہونے کا سوال ہی پیدانہیںہوتا ،متحدہ عرب امارات کے صدر اور سعودی فوج کے سربراہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کرکے ہیلی کاپٹر حادثے اور اس میں فوجی افسران کی شہادتوں کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ، پاکستانی قوم اور افواج پہلے بھی کشمیری بہن،بھائیوں کے ساتھ تھیں، ہیں اور آئندہ بھی رہینگی ، پاکستان کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے اور اس کے ہر طرح کی کوششیں جاری رہیں گی۔جمعہ کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثہ موسم کی خرابی کی وجہ سے پیش آیا ۔
لیفٹیننٹ جنرل سرفراز سیلاب ریلیف پروگرام میں حصہ لے رہے تھے اور اپنی ٹیم کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں کا معائنہ کر رہے تھے ۔ بلوچستان کی عوام کی خدمت کے لئے ان کے پاس موجود تھے اس دوران جب لیفٹیننٹ جنرل سرفراز معائنہ مکمل کرکے کراچی کی جانب روانہ ہوئے تو پہاڑی علاقے کے اوپر سے ہیلی کاپٹر پرواز کررہا تھا تو وہاں موسم کی ایسی صورتحال بنی اور بادلوں میں ہیلی کاپٹر کے آنے سے افسوس ناک واقعہ ہوا اور ہیلی کاپٹر پہاڑ کے اوپر کریش کر گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے بعد جب ریسکیو آپریشن چل رہا تھا تو جب تمام ٹیمیں وہاں ہیلی کاپٹر کو تلاش کر رہی تھیں تو اس دوران سوشل میڈیا پر ہونے والی منفی مہم اور قیاس آرائیوں سے دکھ ہوا ہے بے حسی کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے ۔ ہرطرف اس افسوسناک واقعہ کی مذمت ہونی چاہیے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حادثہ پر منفی مہم پر کسی جماعت کی طرف اشارہ نہیں کر سکتا لیکن جس نے بھی اس قسم کے منفی پروپیگنڈہ میں حصہ لیا ہے اس سے پوری قوم اور شہداء کے خاندانوں اور فوج کے لئے تکلیف دہ تھا ۔ حادثے پر جس طرح کمنٹس اور باتیں بولی گئیں اس لئے اس پر فوج نے پریس ریلیز جاری کی گئی ۔ تین چار دن ہم تجہیز و تکفین میں مصروف رہے اس لئے فوری جواب اس پر نہیں دے سکے لیکن اس چیز پر جواب دینا ضروری تھا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی سے آرمی چیف کی گفتگو کے متعلق کوئی جواب نہیں دے سکتا ہوں ۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کابل میں امریکی ڈرون حملہ کے معاملے میں وزارت خارجہ نے واضح بیان جاری کر دیا ہے اس پر ہماری جانب سے اور زیادہ کیا وضاحت دی جا سکتی ہے ۔ بتا دیا گیا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور جس ملک میں حملہ ہوا وہ لوگ کہیں بھی کچھ ایسا نہیں کہہ رہے ہیں لیکن ہماری ہاں لوگ خود نتیجے میں چھلانگ لگا کر اپنے ملک ، اپنے لوگوں پر سب سے پہلے الزام تراشی کرتے ہیں اور منفی باتیں کرتے ہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج کا ادارہ سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرنا چاہتا نہ ہی کرے گا۔ ملک جو سیاسی مسائل ہیں وہ سیاستدانوں نے آپس میں خود سے حل کرنے ہیں لیکن جہاں معاشی صورتحال کا تعلق ہے اس میں آرمی چیف نے اپنے عہدے کا اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جہاں ملکوں کے آپس میں تعلقات ہوتے ہیں وہی افواج کی بھی دوسری افواج سے تعلقات ہوتے ہیں اور پاک فوج کا دنیا کے ممالک کے ساتھ ایک اچھا تعلق اور حیثیت ہے اسی طرح آرمی چیف کی بھی دوست ممالک کے سربراہان کے ساتھ ذاتی حیثیت میں بھی تعلق ہے ۔ اس لئے اپنے تعلقات کی بنا میں پاکستان کو معاشی فائدے کے لئے کردار ادا کر رہے ہیں اور ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں جب کہ مستقبل میں کرتے رہیں گے ۔ آرمی چیف کی آج بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطے ہوئے ہیں اور معاشی حوالے سے بات چیت ہوئی ہے جس پرامیدہے کہ آئندہ چند دنوں میں اچھے اثرات نظر آئیں گے ، متحدہ عرب امارات کے صدر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا اور ہیلی کاپٹر حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ سعودی عرب کے فوجی سربراہ نے واقعے اور شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کشمیری بھائی ، بہنوں کے ساتھ پاکستانی قوم اور افواج ساتھ تھیں ہیں اور رہیں گی ۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے اور اس کے ہر طرح کی کوششیں جاری رہیں گی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں