کراچی (آئی این پی)سابق گورنر سندھ اور ترجمان مریم نواز محمد زبیر نے کہاہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں محمد نواز شریف چند ہفتوں میں پاکستان واپس آجائیں گے، نواز شریف کے واپس آنے پر سب کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ ابھی بھی کتنے مقبول ہیں اور کتنے لوگ انہیں چاہتے ہیں ،پاکستان میں لاکھوں کروڑوں لوگ چاہتے ہیں کہ نواز شریف وطن واپس آکر عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی قیادت کریں ، ووٹ چاہے عام انتخابات میں ہو یا اسمبلی میں ہو، ہم نے بتایا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کا صحیح طریقہ کیا ہے ،حکومت پہلی بار ووٹ کے ذریعے تبدیل ہوئی ہے۔
بدھ کو عرب ویب سائیٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے واپس آنے پر سب کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ ابھی بھی کتنے مقبول ہیں اور کتنے لوگ انہیں چاہتے ہیں۔محمد زبیر کا کہنا تھا پاکستان میں لاکھوں کروڑوں لوگ چاہتے ہیں کہ نواز شریف وطن واپس آکر عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی قیادت کریں۔ ایک سوال نے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ابھی اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات ہیں۔محمد زبیر کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہمیں کئی چیلنجز درپیش تھے، ڈالرز کی کمی اور معاشی آبلیگیشنز میٹ کرنی تھی۔آئی ایم ایف کا پروگرام رکا ہوا تھا، تو جب آئی ایم ایف کا پروگرام رکا ہو تو تمام ڈالرز لینے کے ذرائع رک جاتے ہیں۔ اس وجہ سے ہم نے بڑا مشکل وقت گزارا اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط بات چیت کے ذریعے سے پوری کرنی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس لیے مشکل فیصلے کرنے پڑے اور آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے میں وقت بھی لگا۔ اس دوران ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، جس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سٹے بازی بھی شامل ہے۔محمد زبیر نے کہا کہ ڈالر کی ویلیو اس سے بھی نیچے آئے گی آئندہ آنے والے دنوں میں۔محمد زبیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کا بیانیہ ہے ووٹ کو عزت دو۔ عدم اعتماد کا ووٹ بھی اس بیانیے کا تسلسل ہے۔ہم نے مار دھاڑ کرکے گلیوں میں احتجاج کرکے تو حکومت نہیں لی ہے۔ ہم نے ووٹ کو استعمال کرکے حکومت لی ہے۔ ووٹ چاہے جنرل الیکشن میں ہو یا اسمبلی میں ہو، ہم نے بتایا ہے کہ ووٹ کو عزت دو کا صیح طریقہ کیا ہے۔ حکومت پہلی بار ووٹ کے ذریعے تبدیل ہوئی ہے۔خیال رہے سابق وزیراعظم نوازشریف عدالت کی اجازت سے علاج کے لیے نومبر 2019 میں برطانیہ چلے گئے تھے۔لاہور ہائی کورٹ نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں