چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ن لیگ کا نائب صدر بننے کا مشورہ

اسلام آباد (پی این آئی) فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر کو ن لیگ کا نائب صدر بننے کا مشورہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

 

انہوں نے کا کہا کہ چیف الیکشن کمشنر تو اس وقت مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر ہو جائیں تو زیادہ مناسب ہے، بطور چیف الیکشن کمشنر تو وہ تکلف ہی کر رہے ہیں۔اس سے قبل بدھ کے روز فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے باہر بڑے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 84 سیٹیں لینے والے کہہ رہے ہیں کہ 155سیٹیں لینے والی پارٹی پر پابندی لگادیں گے، اپنے قد اور حیثیت کے مطابق بات کریں، عمران خان اور تحریک انصاف پر پابندی لگانا آپ کے بس میں نہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ اگر ابھی الیکشن کرائے تو عمران خان جیت جائے گا، تو پھر مارشل لاء لگا دیں، یہ تو کوئی جواز نہیں کہ عمران خان جیت جائے گا جس پر یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ پارٹی کو تحلیل کر سکے، الیکشن کمیشن نے پی ڈی ایم کے ٹول کے طور پر ایکٹ کیا ہے۔

 

 

وزیر قانون کی خواہش پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ تبدیل کیا اور ڈیڑھ لائن شامل کی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی لیڈر شپ کی زیر التواء کیس سے متعلق الیکشن کمیشن سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے فوری بعد یہ فیصلہ سنایا گیا، زیرالتواء کیسز پر کبھی ایک فریق سے چیمبر میں ملاقات نہیں ہوتی، ملاقات کی تفصیل سے ڈسکشن ہوئی پھر سلطان سکندر راجہ اور ٹیم نے یہ فیصلہ سنایا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عجلت میں دو فیصلے سنائے، ایک فیصلہ میڈیا اور دیگر لوگوں کو جاری کیا گیا جس میں آخری لائن نہیں تھی، دوسرے فیصلے میں ڈیڑھ لائن شامل کرکے ویب سائٹ پر جاری کیا گیا، سلطان سکندر راجہ اور سندھ کے ممبر پر پی ٹی آئی کا ریفرنس فائل ہوچکا ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین اور قانون سے ماورا ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے، یہ اعتماد ہے پی ٹی آئی اور عمران خان پر، عدالت سے فیصلہ واپس ہوجائے گا۔فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کل الیکشن کمیشن کے سامنے بڑا احتجاج ہونے جا رہا تھا اس لیے ان کو پریشانی لاحق ہوئی ہے۔

 

 

ان کا کہنا تھا کہ ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں فیصلے سے قبل پی ڈی ایم قیادت نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات اور خود توہین عدالت کی۔فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ 2002ء کے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت یہ کارروائی ہو رہی تھی، 2002ء کے پولیٹیکل پارٹی ایکٹ میں الیکشن کمیشن کو حکومت کو ریفرنس بھیجنے کا اختیار نہیں، 2017 کے ایکٹ میں الیکشن کمیشن کے پاس یہ پاور موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ سے ممبر پر ریفرنس ہے کہ یہ سندھ حکومت سے تنخواہ لے رہے ہیں، ان میں کچھ شرم ہوتی تو فیصلے سے خود کو علیحدہ کر لیتے، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں سقم کا پہاڑ ہے، ناصرف اپیل میں جائیں گے بلکہ تادیبی کارروائی کا بھی کہیں گے۔فواد چوہدری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں غیرملکیوں کی فہرست لگائی ہے، آپ نے ایسا کونسا طریقہ اختیار کیا کہ پتہ چلے وہ پاکستانی نہیں ہیں، بہت سے اوورسیز پاکستانیوں کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے، پاکستانی ہونے کی ویڈیو جاری کرنے والوں کو بھی غیر ملکی قرار دیا گیا۔

 

فہرست میں شامل لوگوں کو غیرملکی ڈیکلیئر کرنے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ ریٹا سیٹھی بھارتی نہیں امریکی ہیں اور ان کے شوہر ناصر حسین ہیں، ناصر حسین نے جوائنٹ اکاؤنٹ سے پیسے دیے اس کو بھی ممنوع فنڈ میں ڈال دیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے تو کل کہا کہ ہم حساب کتاب نہیں دے سکتے، مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہماری پارٹی تو غیبی امداد پر چلتی ہے، غیبی امداد پر آپ نہیں چل سکتے آپ لیبیا کی امداد پر چل رہے تھے، کسی پارٹی پر پابندی ہونی چاہے تو وہ جے یو آئی ف ہے جو حکومتوں سے پیسے لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کو ہونے والی فنڈنگ پر کہا تھا اسامہ بن لادن نے پیسہ دیا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا معاملہ بھی الیکشن کمیشن میں التوا کا شکار ہے، بلاول بھٹو، شہباز شریف کے بارے میں کہتے تھے اسامہ بن لادن نے پیسے دیے اور حکومت ختم کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں