ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کو ایک اور بڑا جھٹکا لگ گیا

پشاور (پی این آئی) صوبہ پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق قرارداد صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے پیش کی ، صوبائی اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد منظور کرلی، اس دوران پیپلزپارٹی کی ایم پی اے نگہت اورکزئی نے احتجاج کیا اور ان کا موقف تھا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی کی لیکن اسپیکر نے اس کے باوجود قرار منظور کرلی۔

 

 

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں بھی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف قرار داد منظور کی گئی تھی ، قرارداد حکومتی رکن سید عباس شاہ نے ایوان میں پیش کی جسے ارکان کی جانب سے منظور کیا گیا، صوبائی اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا گیا۔اس حوالے سے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سپریم کورٹ کے جج کے برابر ہے، ان کے خلاف قومی یا صوبائی اسمبلیوں میں کوئی قرارداد پیش نہیں کی جاسکتی ، انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے اختیارات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی طور پر ان کے خلاف کارروائی کا حق رکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں اسمبلی کے تمام اراکین نااہل ہوسکتے ہیں اور 3 سال سزا بھی ہوسکتی ہے۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے پر چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 15 روز میں سنانے کا امکان ہے۔

 

اس کے علاوہ پی ٹی آئی پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں، جہاں اس کی اکثریت ہے وہاں سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قراردادیں بھی منظور کرائے گی، اس کے ساتھ پارٹی کی جانب سے ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی 11 نشستوں پر الیکشن لڑے گی جن کے استعفوں کا حال ہی میں الیکشن کمیشن نے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں