آصف علی زرداری نے اگلے ہدف پر کام شروع کردیا

اسلام آ باد (پی این آئی )آصف علی زرداری نے اگلے ہدف پر کام شروع کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے حکمران اتحاد کی حلیف جماعتوں کے تعاون سے چیئر مین سینٹ کے عہدہ پر نظریں جمالی ہیں اور اب آصف علی زرداری کا اگلا ہدف سید یوسف رضا گیلانی کو چیئر مین سینٹ بنوانا ہے۔روزنامہ جنگ میں شائع رانا غلام قادرکی رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو گرین سگنل دیدیا ہے کہ وہ چیئر مین سینٹ کے اہم آئینی عہدہ کے حصول کیلئے ممبران سینٹ میں لابنگ شروع کردیں تاکہ ہوم ورک مکمل ہونے پر چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جا سکے

۔ اس وقت سینٹ میں حکمران اتحاد کو واضح اکثریت حاصل ہےاور ان کیلئے چیئر مین سینٹ کا عہدہ حاصل کرنے کا سنہرا موقع ہے۔ اس عہدے کی اہمیت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ صدر مملکت کی رخصت یا عدم موجودگی میں چیئر مین سینٹ ہی قائم مقام صدر بنتے ہیں ۔حکمران اتحاد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے مواخذہ پر بھی غور کر رہا ہے لیکن اس کیلئے دو تہائی اکثریت درکار ہے جبکہ چیئر مین سینٹ کو ہٹانے کیلئے سادہ اکثریت کی ضرورت ہے۔ تاہم چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی ایوان میں عددی اکثریت کھو دینے کے باوجود ایک مضبوط پوزیشن رکھتے ہیں ۔

ایک وجہ تو یہ ہے کہ وہ ذاتی طور پر ممبران سینٹ سے بہت اچھے مراسم رکھتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ بطور چیئر مین ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی جانب جھکائو کی بجائے تواز ن قائم رکھا جا ئے۔ تیسری وجہ ان کی اسٹیبلشمنٹ سے قربت ہے ۔اس وقت ایوان میں سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی ہے جس کے 27سنیٹرز ہیں۔ان کی اتحادی جماعت جی ڈی اے کا ایک اور مسلم لیگ ق کا ایک سنیٹر ہے۔ جما عت اسلامی کا ایک سنیٹر ہے جو الگ شناخت رکھتے ہیں۔

دو آزاد سنیٹرز ان کے گروپ میں ہیں لیکن یہ مجموعی تعداد محض 32ہے ۔ حکمران اتحاد کے سنیٹرز کی تعداد 67ہے ۔ ایک نشست اسحقٰ ڈار کے حلف نہ اٹھانے کی وجہ سے خالی ہے۔پیپلز پارٹی کے ممبران کی تعداد22ہے۔ مسلم لیگ ن کے 17‘ بلوچستان عوامی پارٹی کے12‘ جے یو آئی ف 5‘ایم کیو ایم تین ‘ اے این پی دو ‘ نیشنل پارٹی دو ‘ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور بی این پی مینگل کا ایک ایک سنیٹر ہے۔ذ رائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی اگرچہ بلوچستان میں حکمران اتحاد کی حلیف ہے لیکن چیئر مین سینٹ کو عدام اعتماد کی صورت میں باپ کے تمام ممبران سینٹ ایک جانب نہیں جائیں گے۔

اس ایشو پر یہ پارٹی منقسم ہے۔باپ کے کئی سنیٹر ز کھلے عام صادق سنجرانی کو سپورٹ کرتے ہیں جس کی ایک وجہ ان کا بلوچستان سے تعلق ہونا ہے۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چیئر مین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی صورت میں انہیں63ووٹ پڑیں گے ۔نتیجہ تو وقت آنے پر پتہ چلے گا لیکن اگر چیئر مین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی تو دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلہ ہوگا۔دراصل پی پی پی تمام آئینی عہدوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی کا عہد ہو ہ حا صل کرچکے ہیں۔اب ان کی نظر چیئر مین سینٹ اور اس کے بعد صدر مملکت کے عہدے پر ہے۔ صدر مملکت کے عہدہ کا حصول آصف علی زردار ی کی شد ید خواہش ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں