اسلام آباد (پی این آئی)پنجاب اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا خط وزیراعلیٰ کے انتخاب والے دن تقریباً ساڑھے 4 بجے ملا تھا۔ دوست محمد مزاری نے کہا کہ خط ملنے سے قبل مجھ سے مونس الہیٰ نے پوچھا تھا کہ کیا آپ کو خط ملا ہے؟ دوست محمد مزاری نے بتایا کہ مونس الہیٰ نے دوپہر کو تقریباً ایک بجے پوچھا کیا آپ کو چوہدری شجاعت کا خط ملا؟
میں نےجوفیصلہ کیا تھا وہ عدالتی حکم کے تحت کیا تھا۔ خیال رہے کہ 22 جولائی کو ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز نے 179 ووٹ لیے۔ تاہم ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے ق لیگ کے ارکان کو حمزہ شہباز کو ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اس خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جتنے بھی ووٹ ق لیگ کے کاسٹ ہوئے ہیں وہ مسترد ہوتے ہیں اور میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔ اس فیصلے کو پرویز الہیٰ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس نے وزیراعلیٰ کے الیکشن سے متعلق دوست مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دے کر پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب قرار دے دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں