واشنگٹن(آئی این پی)امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عمران خان کے قریبی ساتھی اور ڈونلڈ لو کی ملاقات کے معاملے پر کسی بھی تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے ۔ جمعہ کو امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے آرمی چیف اور امریکی نائب وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو پر ردعمل میں کہا کہ امریکہ اور پاکستانی حکام سے معاملات پر باقاعدگی سے بات چیت ہوتی رہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی اور ڈونلڈ لو کی بات چیت پرکہا کہ وہ اس پر بات چیت کرنے کے مجاز نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے ۔ پاکستان کے کئی سٹیک ہولڈرز سے متعدد معاملات پر رابطے میں ہیں ۔ نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی اور امریکی نائب وزیر خارجہ کی ملاقات کی تصدیق بھی نہیں کر سکتا، امریکا کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری جماعتوں پر ترجیح نہیں دیتا، امریکا آئینی و جمہوری اصولوں، قانون و انصاف کی عمل داری کی حمایت کرتا ہے۔خیال رہے کہ یہ خبر سامنے آئی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکا سے پاکستان کیلئے قرض کی رقم جلد جاری کرنے کیلئے آئی ایم ایف پر دبائو ڈالنے کی درخواست کی ہے۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاس اور محکمہ خزانہ آئی ایم ایف پر پاکستان کیلئے تقریبا ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی فوری فراہمی کیلئے دبا ئوڈالے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گفتگو میں وائٹ ہاس سے اپیل کی گئی کہ آئی ایم ایف کے 1.2 ارب ڈالر کے قرضے کا عمل تیز کیا جائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں