لاہور (پی این آئی) تحریک انصاف کو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں شکست ہونے کا خدشہ۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب مکمل ہونے کے بعد پنجاب کا حکمران اتحاد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹنگ کے حوالے سے غور و فکر کر رہا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ جمعہ کے روز ہی ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ بھی ہو گی۔
تاہم اسپیکر کے انتخاب کے بعد تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کو خدشہ ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو سکتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ دوست محمد مزاری کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے تحریک انصاف اور ق لیگ کے اتحاد کو 186 ووٹ درکار ہیں، تاہم حکمران اتحاد کو اسپیکر کے الیکشن میں 185 ووٹ حاصل ہوئے۔واضح رہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو ایک اور شکست، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے۔پنجاب اسمبلی کے نئے اسپیکر کے انتخاب کیلئے ہونے والی پولنگ ختم ہونے کے بعد پینل آف چیئر وسیم بادوزئی نے نتائج کا اعلان کر دیا۔ اعلان کردہ نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، اپوزیشن کے امیدوار نے 175 ووٹ حاصل کیے۔ جبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار سبطین خان 185 ووٹ حاصل کر کے اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے۔بتایا گیا ہے کہ اسپیکر کے انتخاب کیلئے 4 ووٹ شکست ہوئے، جبکہ چوہدری نثار، رانا کاشف، جلیل شرقپوری، غیاث الدین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ ہی نہیں لیا۔
یہاں واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں نئے سپیکر کے انتخاب کیلئے قرارداد منظور کی گئی تھی، ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے بھی قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی راجہ بشارت نے پیش کی تھی۔ میانوالی سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سبطین خان کو پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) پر مشتمل حکمران اتحاد نے اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا ، جبکہ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے سیف الملوک کھوکھر کو اپنا مشترکہ امیدوار بنایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں