2012میں تو عارف نقوی پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ تھا، عمران خان نے عارف نقوی سے فنڈنگ لینے کی وجہ بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ 2012 میں عارف نقوی پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ تھا جو ملک کی خدمت کر رہا تھا اور دنیا بھر میں پاکستانیوں کو نوکریاں دے رہا تھا۔ عارف نقوی نے 2012 میں پی ٹی آئی کیلئے فنڈڈ ڈنر کروائے، ان پر کیس 2019 میں سامنے آیا۔

 

برطانوی اخبار میں چھپنے والی خبر کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ فنانشل ٹائمز میں تو شریف خاندان کے خلاف 20 کروڑ ڈالر کی سٹوری چھپی تھی، اخبار نے کہا تھا کہ شریف برادران کو رشوت دی گئی ہے لیکن اس پر خاموشی ہے۔عارف نقوی کو 20، 25 سال سے جانتا ہوں، فنانشل ورلڈ میں عارف نقوی اوپر جانے والا ٹیلنٹ تھا وہ پاکستان کا بہت فائدہ کروارہا تھا، اس نے کینسر ہسپتال کیلئے ہمیں بڑا پیسہ دیا، انہوں نے 2012 میں پی ٹی آئی کیلئے دو فنڈڈ ڈنرز کا اہتمام کیا۔ لندن میں عارف نقوی نے میچ آرگنائز کیا، دبئی میں ٹاپ بزنس مین بلوائے، ساری دنیا میں ایسے ہی پیسے اکٹھے کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عارف نقوی کو اپنے ادارے کیلئے ابھی عدالت میں جانا ہے، خوشی تھی کہ دنیا میں عارف نقوی جیسا کوئی پاکستانی اوپر جا رہا ہے، ان پر 2012 میں کوئی کیس نہیں تھا، ان پر کیس 2019 میں سامنے آیا، 2012 میں تو وہ پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ تھا جو ملک کی خدمت کر رہا تھا۔

 

انہوں نے دنیا بھر میں پاکستانیوں کو نوکریاں دیں اور پاکستان کا نام روشن کیا۔عمران خان کا فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس ہے، ہسپتال کیلئے ہر سال نو ارب روپے جمع ہوتے تھے، میں نے پہلی دفعہ سیاسی فنڈ ریزنگ شروع کی،پی پی پی اور ن لیگ کے پاس ڈیٹا بیس ہی نہیں ہے ، ان سے پوچھیں کہ کیسے پیسے جمع کرتے ہیں؟ ہم نے چھپا کر پیسے نہیں لیے بلکہ سارے پیسے بینکنگ چینل کے ذریعے آئے، شوکت خانم اور پی ٹی آئی کیلئے سب سے زیادہ فنڈنگ اوور سیز پاکستانیوں نے کی، ہمارا مطالبہ ہے کہ تینوں جماعتوں کا فنڈنگ کیس ایک ساتھ سنا جائے۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے ٹی 20 میچ کروائے گئے دیگرذرائع سے بھی حاصل کی جانے والی رقم پی ٹی آئی کو منتقل کی گئی۔ پی ٹی آئی کو رقم ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کی جانب سے منتقل کی گئی۔ عارف نقوی نے کیمن آئی لینڈز میں شامل کمپنی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو پاکستان تحریک انصاف کے بینک رول کے لیے استعمال کیا۔

 

عارف نقوی نے کرکٹ میچز منعقد کرائے جن میں سب سے اہم میچ آکسفورڈ شائر میں عارف نقوی کی رہائش گاہ پرکھیلاگیا۔ ویک اینڈ پردی گئی دعوت میں عمران خان سمیت سیکڑوں بینکرز، وکلا اور سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔برطانوی اخبار کے مطابق عارف نقوی 2012 سے2014 تک ووٹن ٹی ٹوئنٹی کے صدر رہے۔ ووٹن پیلس پرکھیلے جانے والے میچ کے لئے مہمانوں کو فلاحی مقاصد کے لئے 2 سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے درمیان ادائیگی کا کہا گیا۔برطانیہ میں ہرسال موسم گرما میں اس قسم کے چیریٹی فنڈ ریزرمنعقد کئے جاتے ہیں تاہم غیرمعمولی بات یہ تھی کہ جمع کئے گئے فنڈز کا فائدہ پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کو ہوا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رقم ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کوفیس ادا کی گئی جودراصل کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈکمپنی تھی جس کے مالک عارف نقوی تھے۔ ووٹن کرکٹ کوکئی کمپنیوں اور افراد نے لاکھوں کے فنڈز دیے جبکہ متحدہ عرب امارات کے وزیر نے جوابوظبی کے شاہی خاندان کے فرد بھی ہیں،نے 20لاکھ پاونڈز دیے۔

 

فنانشل ٹائمزکی طرف سے ابراج کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ووٹن کرکٹ کو 14مارچ 2013 کو ابراج انویسٹمنٹ سے 13 لاکھ ڈالرموصول ہوئے۔ ووٹن کرکٹ کے اکاو¿نٹ سے 13 لاکھ ڈالربراہ راست پی ٹی آئی کے اکاو¿نٹ میں ڈالے گئے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے لئے فارن فنڈنگ پر پابندی عائد ہے۔دیگر تفصیلات کے مطابق اپریل 2013 میں شیخ نہیان مبارک نے ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالرمنتقل کیے۔ 20 لاکھ ڈالر آنے کے چھ دن بعد12 لاکھ ڈالر 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کردیے گئے۔برطانوی اخبار کا کہناہے کہ کراچی میں طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ یا لاہور میں انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے کی تجویزدی گئی۔ ابراج گروپ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کے الیکٹرک تھی لیکن 2016 میں اس پر مشکلات آن پڑیں ، عارف نقوی نے پاور کمپنی کا کنٹرول چینی سرکاری کمپنی شنگھائی الیکٹرک پاور کو 1.77 بلین ڈالر میں فروخت کرنے کا معاہدہ کر لیا۔

 

معاہدے کیلئے سیاسی منظوری اہم تھی جس کیلئے عارف نقوی نے پاکستان میں شریف اور خان دونوں کی حکومتوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے لابنگ کی ، انہوں نے مبینہ طور پر 2016 میں پاکستانی سیاستدانوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے انہیں 20 ملین ڈالر کی خطیر رقم جاری کی ، یہ معلومات امریکی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے فراہم کی گئیں جس نے اسے بعدازاں فراڈ ، چوری اور رشوت کے الزام میں چارج کیا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں