اسلام آباد(پی این آئی)کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران آسٹریلوی اور کینیڈین کوہ پیما دو روز سے لاپتا ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔جمعرات کو گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے ایک اعلٰی عہدیدار نے بتایا کہ ’دونوں کوہ پیما دو روز سے لاپتہ ہیں اور مقامی پورٹرز کے ذریعے ان کی تلاش جاری ہے۔
‘انہوں نے بتایا کہ ’جمعے کی علی الصبح دوبارہ آپریشن شروع کیا جائے گا تاہم دونوں کوہ پیماؤں کے ملنے کے امکانات کم ہیں۔‘ خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق آسٹریلوی محکمہ خارجہ اور تجارت نے آسٹریلوی کوہ پیما کی موت کی تصدیق کی ہے تاہم پرائیویسی وجوہات کی بنا پر ان کا نام ظاہر نہیں کیا۔آسٹریلوی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم کوہ پیما کے اہل خانہ اور دوستوں سے تعزیت کرتے ہیں۔‘پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ‘کینیڈین کوہ پیما بھی مذکورہ آسٹریلیو کوہ پیما کے ساتھ لاپتہ ہونے والے میں شامل ہے تاہم فی الحال دونوں کوہ پیماؤں کو لاپتا ہی قرار دیا جا رہا ہے اور ان کی موت کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔‘ انہوں نے کہا کہ ‘ہماری دعا ہے کہ دونوں کوہ پیما کہیں سے نمودار ہو جائیں اور اس سلسلے میں جمعے کی صبح دوبارہ سے ان کی تلاش شروع کی جائے گی۔‘ واضح رہے کہ 100 سے زائد کوہ پیما جن میں خواتین بھی شامل ہیں، نے رواں سیزن میں کے ٹو سر کر لی ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں غیر ملکی کوہ پیما اس وقت کے ٹو بیس کیمپ پر مہم جوئی کے لیے موجود ہیں۔
گذشتہ برس فروری میں موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران علی سدپارہ اور ان کے دو ساتھی لاپتہ ہوگئے تھے اور کئی روز تک سرچ آپریشن جاری رہا تھا لیکن کوہ پیماؤں کی تلاش کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی لاشوں کو گذشتہ برس جولائی میں ان کے بیٹے ساجد سدپارہ نے مہم جوئی کے دوران تلاش کیا تھا۔ آٹھ ہزار 610 میٹر بلند چوٹی کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے تاہم دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماونٹ ایورسٹ سے زیادہ خطرناک تصور کی جاتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں