لاہور (پی این آئی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ملک میں جاری سیاسی و معاشی بحران اور آرمی چیف کی تقرری پر مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے کافی عرصے بعد ملاقات ہوئی، جس کا اصل مقصد یہ تھا کہ ملک جو سیاسی بحران ہے اس کا حل کیا ہو؟
مجھے ہر طرف لگتا ہے کہ جو معاشی بحران ہے اس کی وجہ بھی سیاسی بحران ہے، آگے کچھ سمجھ نہیں آرہی، سارے الیکشن کی طرف جانا چاہ رہے ہیں لیکن ٹائمنگ مختلف ہے، سارے معیشت ٹھیک کرنا چاہ رہے ہیں لیکن کیا حل ہو؟ آرمی چیف کی تقرری کا بھی معاملہ ہے، ان معاملات پر ہم نے عمران خان سے کہا کہ سیاسی قیادت سے ڈائیلاگ کریں، عمران خان نے اس تجویز کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ سیاسی قیادت سے بلکل مذاکرات ہونے چاہئیں اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔سینئر صحافی نے کہا کہ اس وقت تو بات ہورہی ہے کہ ملک جس بحران میں مبتلاء ہے اس سے کیسے نکلا جائے؟ الیکشن کی طرف کیسے جایا جائے؟آرمی چیف کا معاملہ کیسے حل کیا جائے؟ اور پاکستان کی معیشت کا مسئلہ کیسے حل کیا جائے؟ عمران خان کے ذہن یہ بات موجود ہے کہ میرے ساتھ کہیں دوبارہ این آر او کی بات نہ کریں تو ہم نے کہا کہ یہ چیز ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے۔
یہ معاملہ وہ جانیں، آپ جانیں اور عدالتیں جانیں، یہ تو جیسے جیسے ہورہا ہے ویسے ویسے ہوتا رہے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ہم سب لوگ جو جمہوریت پسند ہیں اور جو ملک کی اصلاح چاہتے ہیں، ان کی جانب سے تجویز ہے کہ بجائے اس کے بحران بڑھتا جائے آپس میں بیٹھ کر مذاکرات کرلیں ہم نے انہیں صرف ایک مشورہ دینا ہے کہ آپ لوگ اس طرف بڑھیں اور مذاکرات کے بند راستے کو کھولیں اور سیاسی قیادت آپس میں مذاکرات کرے، صرف اتنا مقصد ہے نہ اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے اور نہ ہی کوئی اور مقصد ہے۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سارے عمل میں دونوں طرف ضد رہی ہے لیکن اب پنجاب میں مینڈیٹ آیا ہے وہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اس بحران کو زیادہ دیت تک چلانا مشکل ہے، اس بحران کا حل یہی ہے کہ الیکشن کروایا جائے کتینی جلدی کروایا جائے یہ آپس مین بیٹھ کر طے کرلیں کیوں کہ شاید پہلے اس کا کبھی وقت نہیں تھا لیکن میرا خیال ہے اب اس کا وقت آگیا ہے کیوں اب سارے پھنسے ہوئے ہیں، اب انہیں صرف یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ بجائے اس کے کہ کوئی سافٹ یا ہارڈ مداخلت کرکے آپ سے مذاکرات کروائے، آپ خود کرلیں۔
سینئر تجزیہ کار نے تجویز دی کہ اس میں ایک شرط یہ بھی ہونی چاہیئے کہ نوازشریف کو وطن واپس آنا چاہیئے اور آکر الیکشن میں حصہ لینا چاہیئے کیوں کہ فری اینڈ فیئر الیکشن تب ہی ممکن ہیں اگر نوازشریف پاکستان واپس آئیں اور آکر انتخابی عمل میں شریک ہوں، اس میں کوئی سیاسی رکاوٹ نہیں ہوئی چاہیئے باقی آئینی رکاوٹیں تو وہ عبور کرلیں گے، اگلی ملاقات میں عمران خان سے یہ بات بھی کریں گے، اس کے لیے عمران خان کو دعوت دینی چاہیئے کہ وہ دوبارہ قومی اسمبلی میں آجائیں جس کے لیے انہیں منانا چاہیئے اور قومی اسمبلی میں مذاکرات ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں