عمران خان پر کیسز بنانے سے انکار، رائے طاہر کو ڈی جی ایف آئی اے کے عہد ے سے کیوں ہٹایا گیا؟ وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت کی جانب سے رائے طاہر کو ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے سے ہٹانے کی وجہ سامنے آگئی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے رائے طاہر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کیس بنانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، حکومت رائے طاہر پر توشہ خانہ کے حوالے سے کیس بنانے کے لیے بھی دباؤ ڈالتی رہی، انہیں گزشتہ حکومت کے فیصلوں کو کرپشن کے ساتھ جوڑنے کا بھی کہا گیا۔

 

اس کے علاوہ 40 ارب کے معاملے کو بھی عمران خان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومتی دباؤ کے باوجود رائے طاہر نے بطور ڈی جی ایف آئی واضح موقف اپناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا براہ راست ان معاملات سے تعلق نہیں اس لیے ان کے خلاف کیس نہیں بنا سکتے اس کے علاوہ قانون کے تحت عمران خان پر توشہ خانہ کا بھی کوئی کیس نہیں بنتا۔خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے محسن بٹ کو نیا ڈی جی ایف آئی اے تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے کیوں کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے موجودہ ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ محسن بٹ کو نیا ڈی جی ایف آئی اے لگانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔بتاتے چلیں کہ حکومت نے 20 اپریل 2022ء کو ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کو عہدے سے ہٹا کر طاہر رائے کو وفاقی تحقیقاتی ادارے کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا تھا ، طاہر رائے نے 6 سال سی ٹی ڈی پنجاب کی سربراہی کی ، وہ ڈی آئی جی لاہور، فیصل آباد اور بہاولپوربھی رہ چکے تھے۔

 

طاہر رائے ڈی پی او شیخوپورہ، مظفرگڑھ اور رحیم یارخان کے فرائض انجام دے چکے ہیں، وہ آئی جی بلوچستان کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں، اس کے علاوہ طاہر رائے کراچی میں ایس پی اور اے ایس پی کے عہدوں پرکام کرچکے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں