کیا حکومت صدر مملکت کے بغیر پنجاب میں گورنر راج نافذ کر سکتی ہے؟ قانونی ماہرین نے مشورہ دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) وفاق میں حکمران اتحاد کو قانونی ماہرین نے صدر مملکت کے بغیر گورنر راج نافذ کرنے کا مشورہ دے دیا۔ حکمران اتحاد کو پنجاب میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے حکمران اتحاد کی قانونی و آئینی ماہرین سے مشاورت جاری ہے، جس میں پنجاب میں دیگر آپشنز کے ساتھ گورنر راج کا بھی آپشن زیر غور ہے۔

 

بتایا گیا ہے کہ قانونی ماہرین نے حکومتی اتحاد کو صدر مملکت کے بغیر گورنر راج نافذ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 234 کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ سے قرار داد منظور کرائی جائے، قرارداد کی منظوری کے بعد پنجاب میں گورنر راج کی راہ ہموار ہوجائے گی، دو ماہ بعد گورنر راج میں مذید دو ماہ کی توسیع ہوسکتی ہے، وفاقی حکومت پنجاب میں آئین کے تحت 6 ماہ تک گورنر راج نافذ کر سکتی ہے، 6 ماہ تک گورنر کے پاس وزیراعلی ٰکے تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔معلوم ہوا ہے کہ قانونی ماہرین کی رائے دیگر اتحادی جماعتوں کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پنجاب میں گورنر راج لگانے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

 

خیال رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے دھکمی دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں گورنر راج کی سمری پر وزارت داخلہ نے کام شروع کردیا ہے، گورنر راج کی سمری وزارت داخلہ نے تیار کرنی ہے۔اس کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی پنجاب میں گورنر راج کی دھمکی کو ’بونگیاں‘ قرار دے دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد گورنر راج کی باتیں افسوسناک ہیں ، ڈر ہے رانا ثناء اللہ جیسے لوگ چوک میں کھڑے ہوکر کپڑے نہ پھاڑنا شروع کردیں، بونگیاں مارنے والے وزارت داخلہ کی ساکھ متاثر کر رہے ہیں ، رانا ثناءاللہ آئین کی شقیں پڑھ لیں تو پتہ چل جائے گا گورنر راج کن صورتوں میں لگتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں