اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شہباز گل نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے ججز کو برا بھلا نہیں کہیں گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف احترام کریں گے۔ اے آروائی کے مطابق مرکزی رہنماء پی ٹی آئی شہباز گل نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف احترام کریں گے۔
جو بھی فیصلہ آئے ججز کو برا بھلا نہیں کہیں گے۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پاکستان کی پراپرٹی روز ویلٹ ہوٹل بیچنے دبئی گئے ہیں۔اسی طرح سابق وزیر اطلاعات اور تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے آصف زرداری کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج آصف زرداری کی سالگرہ ہے،اللہ تعالی اںہیں زندگی دے۔فواد چوہدری نے نیک خواہشات کے اظہار کے ساتھ ساتھ کہا کہ اللہ تعالی آصف زرداری کو اقتدار نہ دے،سندھ کا پیسہ لیکر یہ پنجاب حکومت بچانے آگئے ہیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا عدالتی فیصلوں سے سیاست کے مسائل حل نہیں ہوتے،الیکشن کی طرف جانا چاہیے،اور لوگوں کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ جتنی جلدی انتخابات ہوں گے اتنی جلدی ملک میں استحکام آئے گا۔ عدالتوں پر سیاسی بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ حکمران اتحاد نے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی،نا اہل ہونے والے 20 میں سے 18 ارکان نے الیکشن لڑا تھا،18 میں 17 منحرف ارکان الیکشن ہار گئے۔
انکا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک میڈیا سیل بنانے کر صحافیوں کو پہلے بھی پھنسایا گیا۔ یہ سارا الزام اداروں پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں،آپ نے صرف لڑنا نہیں ہوتا بلکہ وجہ بھی بتانا ہوتی ہے۔ ادھر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہو گئی ہے، سپریم کورٹ نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔سرپم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آج 5:45 بجے سنایا جائے گا، درخواست پر سماعت 3 دن تک جاری رہی اور فریقین کی جانب سے دلائل دئیے گئے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمار کس دئیے کہ فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ تاخیری حربے کے علاوہ کچھ بھی نہیں، ستمبرکے دوسرے ہفتے تک فل کورٹ دستیاب نہیں ,ہماری ترجیح اس معاملے کوجلد ازجلدنمٹانا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اصل سوال تھا کہ ارکان کو ہدایات کون دے سکتا ہے؟ آئین پڑھنے سے واضح ہے کہ ہدایات پارلیمانی پارٹی نے دینی ہیں، اس سوال کے جواب کے لئے کسی مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں، یہ ایسا سوال نہیں تھا جس پرفل کورٹ تشکیل دیا جاتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں