اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے سخت مئوقف اختیار کرے اور ڈٹ جائے، حکومت مشکل صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے یا پھر اسٹیٹس کو کا شکار بنے۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کو چاہیے سخت مئوقف اختیار کرے اور ڈٹ جائے، حکومت مشکل صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے یا پھر اسٹیٹس کو کا شکار بنے۔انہوں نے کہا کہ لیڈر تب بنتا ہے جب وہ مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ دوسری جانب قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف کی زیرصدارت لندن میں اجلاس ہوا، اجلاس میں پارٹی قیادت کی کمانڈ مریم نواز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، مریم نواز اب وزیراعظم ہاؤس سے پارٹی کو ہدایات جاری کریں گی۔جی این این نیوز کے مطابق اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسحاق ڈار کو مخاطب ہوکر کہا کہ شہبازشریف نے عجلت میں حکومت لی۔
واضح رہے گزشتہ روزسپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں حکومتی اتحاد نے فل کورٹ نہ بنانے پرعدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحاد کے رہنماؤں اور وزراء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے تین رکنی بنچ کی بجائے فل کورٹ تشکیل دی جائے، کیونکہ ہمیں تین ججز کے ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے اب کا فیصلہ بھی جانبدرانہ تصور کیا جائے گا، اس لیے فل کورٹ کی تجویز دی تھی، وکلاء نے آئین قانون کے مطابق بنچ کو فل کورٹ کا مشورہ دیا، لیکن بدقسمتی سے بنچ نے ایک غیرجانبدار کی حیثیت سے ہمارے مطالبے پر غور کرنے کی بجائے مسترد کردیا ہے، اور کہا کہ فیصلہ تین ججز پر مشتمل بنچ ہی کرے گا۔
آج حکومتی اتحادی جماعتیں واضح مئوقف دیتی ہیں اگر فل کورٹ نہیں بنایا جاتا تو عدلیہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس کیس کے حوالے سے بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، مقدمے کا بائیکاٹ کریں گے، ایک لمبی تاریخ ہے سیاسی نظام میں عدلیہ کے فیصلوں نے حکومتی نظام میں اضطراط پیدا کیا اور معاشی بحران پیدا کیا گیا، حکومت اب اس تسلسل کو توڑنا چاہتی ہے۔اداروں کو اس طرح کے اضطراب پید اکرنے سے کی کوشش نہ کی جائے، حکومت کو تجویز دیتے ہیں اداروں اور عدلیہ سے متعلق بھی اصلاحات کی جائیں گی۔چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کیس کو سارے ججز بیٹھ کر سنیں، کیونکہ یہ کیس پارلیمنٹ سے متعلق ہے، جب آپ ایک ادارے کے بارے میں فیصلہ دے رہے ہیں تو پھر عدالت کا بھی تمام ججز کو بیٹھ کر کیس سننا چاہیے، جب یہ مطالبہ نہیں مانا جا رہا ہے تو پھرپیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتیں سپریم کورٹ کی کاروائی کا بائیکاٹ کرے گا۔ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے۔
جب ایک جج یا بنچ پر انگلی اٹھا دی جائے تو ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خود کو اس بنچ سے الگ کرلیں، یہ آئین قانون کی بالادستی کیلئے ضروری ہے، دنیا میں آئین قانون کی بالادستی کیلئے عدالتیں اسی طرح فیصلے کرتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں