جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر کیا اعتراض اٹھا دیا ؟ بڑی خبر

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے سنیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ججز تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس پر چیف جسٹس کو خط لکھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 28 جولائی کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن اجلاس پر اعتراض اٹھا دیا،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے خط میں لکھا کہ بیرون ملک چھٹیوں پر ہوں،جوڈیشل کمیشن کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں تھا،میرے بیرون ملک جانے کے بعد جوڈیشل کمیشن کے 2 اجلاس بلائے گئے،

جبکہ میری غیر موجودگی میں جوڈیشل کمیشن کا تیسرا اجلاس 28 جولائی کو بلا لیا گیا۔خط میں لکھا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کیا جائے،سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے پہلے مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے خط میں لکھا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس،ججز کو بائی پاس کرنے سے پہلے نامزدگی کے طریقہ کار کو زیر غور لایا جائے،سپریم کورٹ کا سینئر ترین جج ججز کی نامزدگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام رہا،چیف جسٹس کی طرف سے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے۔

چیف جسٹس چاہتے ہیں2347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے خط میں لکھا کہ دستاویزات ابھی تک مجھے فراہم ہی نہیں کی گئیں،واٹس ایپ کے ذریعے یہ ہزاروں دستاویزات مجھے بھیجنے کی کوشش کی گئی۔ واٹس ایپ پر مجھے صرف 14 صفحات تک رسائی ملی جو پڑھے نہیں جا سکتے،یہ دستاویزات مجھے کورئیر کیے گئے نہ سفارتخانے کے ذریعے بھجوائے گئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے 28 جولائی کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن اجلاس پر اعتراض اٹھایا۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ججز تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس پر چیف جسٹس کو خط لکھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں