می لارڈ! پرویزالٰہی صاحب کی اکثریت تو آپ کی دین ہے، مریم نواز کا چیف جسٹس کے ریمارکس پر ردِ عمل

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ می لارڈ! پرویزالٰہی صاحب کی اکثریت تو آپ کی دین ہے، ہمارے 20 ووٹ بھی آپ نے ہم سے چھین لیے اور ق لیگ کے10 ووٹ بھی آپ نے پی ٹی آئی کو عطا کر دیے۔

انہوں نے ٹویٹر پر ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ریمارکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے 20 ووٹ بھی آپ نے ہم سے چھین لیےاور ق لیگ کے 10 ووٹ بھی آپ نے پی ٹی آئی کو عطا کر دیے تو پرویز الٰہی صاحب کی majority تو آپ کی دین ہے می لارڈ !واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ بتائیں کہاں لکھا ہے پارٹی سربراہ غیرمنتخب بھی ہوتو بات ماننا ہوگی۔ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت کے دوران چودھری شجاعت کے وکیل کے دلائل پر چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ یکم جولائی کا فیصلہ دونوں فریقین کی باہمی رضا مندی سے جاری کیا تھا، اس وقت حمزہ شہباز کا الیکشن غلط قرار دیا تھا، تلاش کرکے بتائیں کہ کہاں لکھا ہے پارٹی سربراہ غیرمنتخب بھی ہوتو بات ماننا ہوگی۔

 

آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور کم ووٹ لینے والا وزیراعلیٰ ہے، حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ رکھنے کیلئے ٹھوس بنیاد درکار ہے، ریاست کے کام چلتے رہنے چاہئیں، آئینی اور عوامی مفاد کے مقدمات کو لٹکانا نہیں چاہیے، ہم ریاست کے معاملات کو لمبا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، فل کورٹ ستمبر میں بن سکے گا کیا اس وقت تک تمام کام روک دیں؟ چیف جسٹس نے فل بنچ کی تشکیل سے متعلق ریمارکس دیے کہ کیس میں دیکھیں گے کہ پارلیمانی پارٹی کو پارٹی سربراہ چلاتا ہے؟اس کیس میں پارلیمانی پارٹی کی کوئی ہدایات نہیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کے اختیار پر پارٹی سربراہ نے تجاوز کیا؟ فل کورٹ پیچیدہ اور مشکل معاملات میں بنایا جاسکتا ہے، یہ معاملہ پیچیدہ نہیں ہے۔یاد رہے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا اگر فل بنچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو سماعت کا بائیکاٹ کریں گے، حمزہ شہباز اس کیس میں پارٹی نہیں بنیں گے۔

 

پھر ڈپٹی اسپیکر کی چوائس ہوگی کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں، ہماری استدعا ہے کہ نظرثانی درخواست اور متعلقہ درخواستوں کو اکٹھے سنا جائے، فل کورٹ سے عدالت کی توقیر اور عزت میں اضافہ ہوگا، 2015 میں بھی 8 رکنی ججز نے پارٹی ہیڈ سے متعلق فیصلہ دیا تھا۔رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ہمارا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر فل بنچ تشکیل نہیں دیا جاتا تو ہم فیصلے کا بائیکاٹ کریں گے، حمزہ شہباز اس میں پارٹی نہیں بنیں گے، پھر ڈپٹی اسپیکر کی چوائس ہوگی کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ وزیرقانون نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست لگ جاتی ہے تو پھر ساری چیزیں ریورس ہوجاتی ، 2015 میں بھی 8 رکنی ججز نے پارٹی ہیڈ سے متعلق فیصلہ دیا تھا، یہ چیزیں بھی واضح ہوجائیں گی، سپریم کورٹ بار کے 7صدور عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ فل کورٹ سے ادارے کی تکریم میں اضافہ ہوگا، ووٹ ڈالا جائے گا گنا نہیں جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں