اسلام آباد (پی این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کو ضمنی الیکشن تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رکھا اور انہوں نے ضمنی الیکشن میں بہترین کردار ادا کیا، آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر جب کہ 179 ووٹ لینے والا وزیر اعلیٰ ہے جس کو برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس وجوہات چاہئیں۔
فل کورٹ بینچ ستمبرمیں بن سکےگا کیا تب تک سب کام روک دیں؟ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپریل سے بحران چلا آ رہا ہے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ تنازع حل نہ ہو، دو ماہ پہلے عدالت نے فیصلہ دیاجو سب پر ماننا لازم ہے، ہو سکتا ہے ہمارا فیصلہ غلط ہو لیکن اس پر نظرثانی نہیں ہوئی، امیدنہیں تھی اسمبلی بحال ہونےکےبعدنئی اپوزیشن واک آؤٹ کردےگی، عدالت نے نیک نیتی سے فیصلہ کیا تھا، ہر شہری کی طرح معاشی صورتحال سے ہم بھی پریشان ہیں، کیا معاشی حالات عدالت کی وجہ سے ہیں یاعدم استحکام کی وجہ سے؟ انہوں نے کہا کہ فل کورٹ بینچ ستمبرمیں بن سکےگا کیا تب تک سب کام روک دیں؟ آئینی اور عوامی مفاد کے مقدمات کو لٹکانا نہیں چاہیے، ریاست کے کام چلتے رہنے چاہئیں،ہم تین ججز کے علاوہ صرف دو ججز شہر میں موجود ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس نے 186کےمقابلےمیں 179 ووٹ لیےوہ وزیراعلیٰ ہے، آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر جب کہ 179 ووٹ لینے والا وزیر اعلیٰ ہے، ایسےوزیر اعلیٰ کو برقرار رکھنے کیلئےٹھوس قانونی وجوہات چاہئیں۔
یکم جولائی کےفیصلےمیں موجودہ وزیراعلیٰ کوکام سے نہیں روکا، وزیراعلیٰ کے الیکشن سے پہلےفریقین کومتفق کیا تھا، حمزہ شہباز کو ضمنی الیکشن تک وزیراعلیٰ برقراررکھا تھا، انہوں نے ضمنی الیکشن میں بہترین کردار ادا کیا، اب وزیراعلیٰ کے الیکشن کاجونتیجہ آیا اس کا احترام کرنا چاہیے، عدالتی فیصلےپرانتخابات ہوئےاورپر امن ہوئے، الیکشن کے نتائج کا احترام کرناچاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں