وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق کیس ،پیپلزپارٹی نے بھی بڑا اقدام اٹھا لیا

لاہور (نیوزڈیسک ) وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق کیس میں پیپلزپارٹی نے بھی فریق بننے کیلئے درخواست دیدی ۔پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے درخواست عدالت میں جمع کرا دی ، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیپلزپارٹی پنجاب حکومت کی اتحادی جماعت ہے ۔درخواست میں کہا گیا کہ جمہوریت کیلئےپیپلزپارٹی کی قربانیاں کسی سےڈھکی چھپی نہیں، کیس میں باضابطہ طورپرفریق بنایاجائے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نےڈپٹی سپیکر دوست مزاری کی رولنگ کے خلاف درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کے یکم جولائی کا وزیراعلیٰ کا سٹیٹس بحال کر دیا اور مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ حمزہ شہباز پیر کے روز تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ فرائض انجام دیں گے ،کیس کی سماعت پیر کے روز اسلام آباد میں ہو گی ، تمام فریقین کے وکلاء کو سنیں گے اور پھر فیصلہ سنایا جائے گا۔ عدالت نے فیصلے میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے اختیارات 25 جولائی تک استعمال کرنے سے روک دیا ہےاور انہیں رسمی اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے،حمزہ شہباز پیر تک صرف روٹین کے امور انجام دیں گے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں دیکھا جائے کہ اگر پارٹی صدر کی ہی بات ماننی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پارٹی میں آمریت قائم کر دی گئی ہے، ہم وہ خط دیکھنا چاہتے جو خط ڈپٹی سپیکر کو شجاعت حسین کی جانب سے بھیجا گیا تھا ۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دورا ن ریمارکس دیئے کہ صوبے کو گورننس کے بغیر نہیں چھوڑ سکتے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر سے استفسار کیا کہ “کیا آپ کے پاس ڈپٹی سپیکر کا وکالت نامہ ہے ؟، جس پر عرفان قادر نے کہا کہ جی میرے پاس دوست مزار ی کا وکالت نامہ ہے ، عدالت نے پوچھا کہ عدالتی فیصلے کا وہ کونسا پیرا گراف ہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی ؟آپ وہ پیرا گراف پڑھ کر سنائیں جس پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی ،

عرفان قادر نے کہا کہ میرا آج پہلادن ہے پیشی کا ، آپ مشکل امتحان لے رہے ہیں، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آپ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پڑھیں جو انہوں نے دی ،وکیل عرفان قادر نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پڑھی ، جس کے بعد جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 2 جولائی کو سپریم کورٹ نےکہاکہ پارٹی پالیسی کےبرعکس ووٹ شمارنہ کیےجائیں،عدالتی فیصلےمیں پارلیمانی لیڈرکاکردارواضح ہے،پارلیمانی لیڈرکی ہدایات پرعمل نہ کرنیوالےکاووٹ شمارنہ کرنےکافیصلہ ہے،عدالت کے اس فیصلےمیں کیاابہام ہے؟عدالت نے ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر سے کہا کہ “یہ بتادیں کہ ڈپٹی سپیکر نے کیا تشریح کی اس فیصلے کی ؟ جس پر عرفان قادر نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نےآرٹیکل 63 اے کے مطابق فیصلہ دیا ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں