لاہور(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے پاکستان کے آئین جمہوریت اور جمہوری قدروں کے ساتھ کھلواڑ کیا ،زرداری کا منفی کردار تاریخ میں لکھا جائے گا،چوہدری شجاعت کے خط کی کوئی حیثیت نہیں،چوہدری شجاعت کا خط ممبران کو نہیں دیاگیا نہ ہی انہیں علم تھا، ڈپٹی اسپیکر خط جیب میں رکھ کر چپ بیٹھے رہےیہ بدنیتی ظاہر کرتی ہے، ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ ہماری نظر میں آئین سے ماورا ہے اس کا کوئی سیاسی قانونی اخلاقی جواز نہیں ، عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا،اگر ہم عوام کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کریں گے تو اس کے نتائج برے نکلیں گے
،ماضی میں مینڈیٹ تسلیم نہ کرنے کا کیا اثر ہواہے ہمیں ماضی سے سیکھنا چاہیے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنی موت مرچکی ہے، پیپلزپارٹی (ن)لیگ کی ذیلی تنظیم ہے، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کراپناقبلہ درست کرناہوگا۔انہوںنے کہا کہ ہم پرویزالٰہی اور مونس الٰہی کی کارکردگی سے مطمئن ہیںتاہم زرداری کا کردار تاریخ میں منفی رہے گا۔اگلے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا اگلے لائحہ عمل کا اعلان سپریم کورٹ کا فیصلہ دیکھ کر کیا جائے گا۔
قبل ازیں موجودہ ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب اسمبلی میں حکومت سازی کیلئے 186 نمبرز درکار تھے،اسمبلی میں ہمارے 186 ممبران پورے تھے،ہم نے جمہوری، سیاسی اور قانونی پہلوئوں کو سامنے رکھتے ہوئے سیاسی انداز میں مقابلہ کیا۔میں سمجھتا ہوں کہ آصف علی زرداری نے جو کھیل کھیلا ہے اس نے پاکستان کی جمہوری اور سیاسی قدروں کو نقصان پہنچایا ہے،انہوں نے عوام کے مینڈیٹ کو روندا ہے۔انہوں نے کہا پنجاب میں منعقدہ، ضمنی انتخابات میں عوام نے پوری حکومتی اور انتظامی مشینری کے دبائو کے باوجود لوٹوں کو مسترد کیا اور پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا،
عوامی نمائندگان نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا۔پاکستان کے عوام اس فسطائیت کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں،ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی دھجیاں اڑائیں،چوہدری شجاعت کے فیصلے کے خلاف (ق) لیگ سراپا احتجاج ہے،وہ کہہ رہے ہیں کہ چوہدری شجاعت نے فیصلے سے اراکین کو آگاہ کیوں نہیں کیا، خظ ڈپٹی سپیکر کو کس لیے بھجوایا گیا۔
انہوں نے کہا اعتزاز احسن سمیت ملک کے نامور قانونی ماہرین نے واضح کہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ غیر آئینی ہے،علی ظفر صاحب جنہوں نے سپریم کورٹ میں اس کیس میں دلائل دئیے انہوں نے ٹیلی ویژن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بتایا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ غیر آئینی ہے۔سلمان اکرم راجہ، جو (ن)لیگ کے وکیل بھی رہ چکے ہیںانہوں نے اپنے ٹویٹ میں واضح طور پر کہا کہ یہ پارلیمانی لیڈر کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا پارلیمانی لیڈر کی سربراہی میں (ق)لیگ کا اجلاس ہوا جس میں چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کا متفقہ فیصلہ کیا گیا،ووٹنگ والے روز (ق)) لیگ کے دس کے دس ممبران نے چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت میں ووٹ کاسٹ کیا،ڈپٹی سپیکر صاحب کی خدمت میں (ق)لیگ کے پارلیمانی اجلاس کے منٹس بھی پیش کیے گئے
مگر انہوں نے پہلے سے تیار کردہ سکرپٹ پڑھ دیاجس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا آئین کی تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے اس لیے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔انہوں نے کہا ڈپٹی سپیکر کی کل کی کارروائی سے ثابت ہوگیا کہآصف علی زرداری، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو صرف اپنے اقتدار کے تحفظ اور اپنے خلاف کرپشن کے کیسز کے خاتمے سے مطلب ہے ،انہیں پاکستان اور پاکستان کے مفادات سے کوئی مطلب نہیں،آج ملک کی معیشت کا جو حال ہو رہا ہے اور عوام مہنگائی کی جس چکی میں پس رہے ہیں انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں