لاہور(پی این آئی) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکمران اتحادپی ٹی آئی سے اکتوبر میں الیکشن کی شرط پر مذاکرات نہیں کرے گا، حکومت معاشی استحکام کیلئے سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، مذاکرات کا سیاست کا حصہ ہیں، لیکن کسی شرط پرحکومتی اتحاد مذاکرات پر اتفاق نہیں کرے گا۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک پر کام جاری تھا تو اس وقت بھی پی ڈی ایم کو تجویز دی گئی تھی کہ اسمبلی تحلیل کردیتے ہیں اور عمران خان قبل ازوقت انتخاب کروانے کو تیار ہیں، لیکن پی ڈی ایم نے اس وقت تسلیم نہیں کیا تھا کیونکہ تحریک عدم اعتماد داخل ہوچکی تھی، اگر اب پھر اس قسم کی بات چل رہی ہے تو ہمارے علم میں نہیں ہے، ہم تو ہر دور میں معیشت اور استحکام کیلئے ساتھ بیٹھنے کو تیار تھے، حکمران اتحاد اب کسی شرط پرمذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہوگا، کیونکہ مذاکرات کے خلاف نہیں لیکن اگر کوئی شرط رکھ کر مذاکرات کیے جائیں پھر تیار نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 63اے کی تشریح کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے بڑی خوشیاں منائیں، اسی فیصلے کی بنیاد پر 20ارکان کو ڈی سیٹ کیا گیا، اور ضمنی انتخابات ہوئے، اس فیصلے پر قانونی ماہرین نے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا، اگر اس فیصلے کی روح سے ہمیں فائدہ پہنچا ہے تو رات کو سپریم کورٹ کی رجسٹری کھولی گئی، ججز کے فیصلوں پر قانون کے دائرے میں بات ہوسکتی ہے۔
ججز کے خلاف کاروائی کیلئے ہم ہمیشہ خلاف رہے، پہلے سے ہی گفتگو شروع ہوجاتی ہے کہ مخصوص بنچ بنے گا اور اس کا پھر یہ فیصلہ آئے گا، کیا ہمارے خلاف بنچ کو مخصوص کردیا گیا ہے کہ فلاں بنچ بنے گا اور ہمارے خلاف فیصلہ آئے گا، جب فیصلوں سے متعلق پہلے ہی پیشگوئی ہورہی ہے تو بطور سائل ہم فل بنچ کا مطالبہ بھی نہیں کرسکتے؟ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپریل 2022میں ان ججز سے متعلق ہم نے اس وقت بھی بات کی تھی ، کہ پانامہ کیس میں اقامہ پر سزا دی گئی اور نواز شریف کو ساری زندگی کے لیے نااہل قرار دیا گیا، نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا۔اسی طرح جس فیصلے میں 25لوگوں کو ڈی سیٹ کیا گیا ہے، اس میں پارٹی سربراہ کی ہدایات تھیں، اس لیے ہم نے درخواست کی ہے کہ ہمارا کیس فل بنچ میں سنا جائے۔ہمیں اس بنچ سے انصاف کی توقع نہیں ہے، ہم آن ریکارڈ یہ بات کرتے ہیں، میں کسی جج کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا ہم سمجھتے ہیں ہمیں اس بنچ سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔ سوموار کو فل بنچ کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے کہ ہمیں اس بنچ سے انصاف کی توقع نہیں ہے، اس لیے فل بنچ اس کیس کی سماعت کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں