نئے انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کی خبروں پر ترجمان پاک فوج کا ردِعمل آگیا

لاہور (پی این آئی) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سینیئرصحافی کامران خان سے گفتگو میں نئے انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کی خبروں کی تردید کر دی۔اب سے کچھ دیر پہلے سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا تھا کہ اکتوبر میں عام انتخابات واضح ہونے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات ماضی میں اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کو مذاکرات کی میز پر لا چکی ہے۔

اسٹیبلشمنٹ نے نرم مداخلت کا فیصلہ ملکی معیشت کی تباہ ہوتی صورتحال کے باعث کیا۔ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبداری کے ساتھ ’نرم مداخلت‘ کرے گی۔سیاستدانوں کو مذاکرات کی میز لائے گی۔تاہم اسی حوالے سے سینئر صحافی کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار نے مجھ سے گفتگو میں ملٹری لیڈرشپ کی سیاسی معملات کسی قسم کے مذاکرات کا آغاز ابتد اور دلچسپی تمام خبروں کو پوری شدت سے مسترد کرتے ہوئے ایکبار پھر میڈیا سے شدت درخواست کے لئے ان معاملات میں فوج کی ممکنہ ظاہری یا باطنی مداخلت کی افواہوں سے گریز کریں۔۔دوسری جانب حکومتی اتحاد نے مشترکہ متفقہ اعلامیہ جاری کردیا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان بار بار سیاست میں انتشار پیدا کر رہا ہے۔عمران خان کے انتشار کا مقصد احستاب سے بچنا، اپنی کرپشن چھپانا اور چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنا ہے۔ یہ بہت اہم ، قانونی اوع آئینی معاملہ ہے۔حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں چیف جسٹس پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتی ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے کی سماعت فل کورٹ بینچ کرے۔حکمران اتحاد نے جسٹس پاکستان سے استدعا کی کہ وزیراعلی پنجاب سے متعلق مقدمہ فل بینچ سنے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں