حمزہ شہباز کی بجائے عثمان بزدار کو عبوری وزیراعلیٰ بنانا چاہئے تھا

لاہور(پی این آئی)پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ق)کی پارلیمانی پارٹی نے پیر کے روزپنجاب اسمبلی میں موجود تمام10 کے10اراکین کی جانب سے بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے جس میں عدالت کوبتایا جائے گا کہ پارلیمانی پارٹی کے کسی بھی رکن کو پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت کی جانب سے کوئی ڈائریکشن جاری نہیں کی گئی ۔

 

چوہدری پرویزالہی اور تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں یہی موقف پیش کیا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین کا خط صرف ڈپٹی اسپیکر کو بجھوایا گیا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ممتازماہرقانون بیرسٹراعتزازاحسن نے کہا یہ بڑا عجیب فیصلہ تھا کہ آپ دو مخالف امیدواروں میں سے ایک کو عبوری وزیراعلی لگانا عدالت کا اختیار نہیں ہے آئین میں ایک شق ہے جس کے تحت سابق وزیراعلی عثمان بزدار کو عبوری وزیراعلی بنایا جاسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے 17ججوں کے پر مشتمل فل بنچ بنانے کا مطالبہ درست نہیں کیونکہ اس سے انصاف میں تاخیرہوتی ہے اگر چیف جسٹس سمجھیں تو وہ5ججوں پر مشتمل بنچ تشکیل دیا جاسکتا ہے مگر 3ججوں پر مشتمل بنچ بھی درست ہے لیکن اس پر فیصلہ چیف جسٹس نے کرنا ہے. انہوں نے کہا کہ پیر تک وقت دینے سے کوئی مضائقہ نہیں ہے بلکہ فریقین کو تیاری کا موقع ملے گا یہاں صرف حمزہ شہبازکو عبوری وزیراعلی مقررکرنا درست نہیں ہے کیونکہ وہ امیدوار ہیں یہاں عدالت نے اپنے اختیار سے تجاوزکیا ہے۔

 

چوہدری اعتزازنے کہا کہ آرٹیکل 63Aمیں پارلیمانی پارٹی کا فیصلہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے پارٹی سربراہ کے مقابلے میں‘آرٹیکل63Aدو حصوں پر مشتمل ہے جس کا پہلا حصہ پارلیمانی پارٹی کے بارے میں ہے اور دوسرا پارٹی سربراہ کا ہے شریف فیملی ڈاکٹرائن نظریہ ضرورت ہے بدقسمتی سے اب پیر کے روزسماعت میں صورتحال واضح ہوگی ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں