شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، رانا ثنا ء اللہ کو حرکت میں لانا چاہیے، مولانا فضل الرحمن نے دباؤ بڑھا دیا

بنوں (آئی این پی) جمعیت علماء اسلام اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملک میں مہنگائی پر اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اتحادی حکومت کو مہنگائی کم کرنے اور طول کی بجائے قلیل مدتی فیصلے کرنے کا مشورہ دیدیا اور کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ حکومت چلی جائے،عمران خان کی حکومت کا خاتمہ اس لئے ناگزیر ہوگیا تھا کہ یہ ملک کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کر رہے ہیں، ہم بیرونی سازشوں کے مقابلے میں میدان میں آئے ہیں،بے حیائی عریانی عمران خان نے پروان چڑھایا،فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں موخر کیا جارہا ہے عدالت کو انصاف کا پورا اختیار حاصل ہے لیکن وہ پارلیمنٹ کے حق کو نہیں چھین سکتی۔

وہ جمعرات کو بنوں میوہ خیل میں خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے لیے ہم نے کہا کہ نئی شرائط رکھ کر معاہدہ کریں مہنگائی کے حوالے سے بہت پریشان ہوں، حالات کی وجہ ہم اس میں نہیں کہ حکومت چلی جائے حکومت کو رائے دیتے ہیں کہ مہنگائی کم کریں، الیکشن کے حوالے ہم نے کہا تھا کہ ملتوی کرلیں لیکن ہماری نہیں مانی گئی شمالی وزیرستان میں جے یو آئی کی اعلیٰ شخصیات کو شہید کردیا گیا جو قابل افسوس ہے۔ہم اس واقعے پر غمزدہ ہیں ،ضم قبائلی علاقوں میں قیام امن کے باوجود ہم مشکل حالات سے دو چار ہیں، ہمیں قاتل بنایا جاتا ہے، ورنہ ذمہ دار ریاست ہے، 100 سے زائد مساجد اور مدارس کو شہید کردیا گیاہے، مدارس کو دہشتگردی کا مرکز کہا جاتا ہے اور اسی سے تعاون مانگا جاتا ہے ہمارے پورے صوبے میں آج جمعہ کے اجتماعات میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام پر بات کریں اور نماز کے بعد احتجاج کریں ہم نے وطن کے لئے قربانیاں دی ہیں، ہمارے اوپر حملے ہوئے ہیں کیا یہ خون مقدس نہیں۔ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ اس لئے ناگزیر ہوگیا تھا کہ یہ ملک کو 3 ٹکڑوں میں تقسیم کر رہے ہیں، ہم بیرونی سازشوں کے مقابلے میں میدان میں آئے ہیں بے حیائی عریانی عمران خان نے پروان چڑھایا، یہی اسٹیبلشمنٹ تھی جب آپ کو سپورٹ کر رہے تھے تو ٹھیک تھا آج وہ جانور بن گئے، 20 سیٹوں کی تنائج پر خوشی ہیں،جب فارن فنڈنگ کیس کی بات آگئی تو الیکشن کمشنرکو غلط ٹھہرایا جاتا ہے، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں موخر کیا جارہا ہے عدالت کو انصاف کا پورا اختیار حاصل ہے لیکن وہ پارلیمنٹ کے حق کو نہیں چھین سکتی،رولنگ پارلیمنٹ کے اندر آئین شکنی تھی الیکشن 2018 کے بعد ہم نے جو رائے دی ہے اسی پر قائم ہیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ حکومت قلیل فیصلے کرے طویل نہیں،اتحادی جماعتیں ملک کو مشاورت کے ساتھ چلانا چاہتی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، رانا ثنا اللہ کو حرکت میں لانا چاہیے۔ انہوں نے عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حکومت سے کہا ہے اگر وہ پاکستان کے معززین کو جیلوں میں ٹھونستے ہیں تو اس کو بھی ڈالا جائے، شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، رانا ثنا اللہ کو حرکت میں لانا چاہیے، اس کے خلاف اتنے بڑے بڑے کیسز پڑے ہیں، عمران خان اپنی حدود میں رہو، جمعیت علما ابھی زندہ ہیں، ہم آپ کے لیے زمین اتنی گرم کردیں گے کہ یوتھیوں کے نرم تلوے اس پر نہیں رکھے جاسکیں گے، قانون بنانے کا حق پارلیمنٹ کو ہے عدالت کو نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ باجوڑ میں ایک سال کے اندر 16 علما شہید کیے گئے، قیام امن کے دعووں کے باوجود ان حالات سے کیوں دوچار ہیں، امن کے مذاکرات بھی ہو رہے ہیں اور اس دوران ہمارا خون بھی بہہ رہا ہے، ہمیں بتایا جائے ہمارا قاتل کون ہے ورنہ ریاستی ادارے قتل کی ذمہ داری قبول کریں، ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم اداروں کو طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں، ایک سکول بند ہوتا ہے تو کہتے ہیں تعلیم بند ہوگئی، دینی مدرسے کی کوئی قدر و قیمت نہیں؟ دینی مدارس کو دہشت گردی کا مرکز کہا جارہا ہے، اسی مدارس کے علما سے تعاون اور انہی کو دہشت گرد بھی کہا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے انتہائی پریشان کن صورتحال ہے، ہمآئین اور ملک کے ساتھ کھڑے ہیں، کیا ملک اور آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہمارا جرم ہے، یہ اپنی سیاست کے اندر ہمیں ذبح کر رہے ہیں ایسا نہیں چلے گا، ہمارے علما کرام کے قاتلوں کا نام بتایا جائے، جمعے کے خطبات میں شمالی وزیرستان میں ہونے والے واقعے کی علما کرام بھرپور مذمت کریں، اتوار والے دن باقاعدہ صوبے میں مظاہرے ہوں گے، ہم ملک میں افراتفری نہیں چاہتے۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کرکے ہم نے پاکستان کو بچایا ہے، عمران خان کے تین ٹکڑوں کے بیانات سامنے آچکے ہیں، ہم تو پنجاب کے ضمنی الیکشن کے نتائج سے حیران ہیں، عمران خان کے خلاف ہوتے تو ضمنی انتخابات کے نتائج کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوتے، 2018 کے انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہمیشہ اس کے خلاف آواز بلند کی ہے، آج کاغذ لہراتا ہے اور لوگ بیوقوفوں کی طرح اس کے پیچھے دوڑ رہے ہوتے ہیں، جن کے خلاف جہاد ہونا چاہیے وہ کہتا ہے جہاد لڑ رہا ہوں، یہ الٹی گنگا بہہ رہی ہے، ضمنی الیکشن کے نتائج پر خوشی، جب پتا چلا فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے والا تو الیکشن کمیشن مستعفی ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، عدالت یہ حق نہیں چھین سکتی، شہری ملک تباہ کرنے کے لیے عمران خان کا ساتھ نہ دیں، تمہاری اقتدار میں آنے کی خواہش پوری نہیں ہوگی، ہم تمہارے آقاں کو بھی جانتے ہیں، ہم عدلیہ کو کسی بھی قسم کے شکوک وشہبات سے بالاتر دیکھنا چاہتے ہیں۔ضمنی الیکشن میں منڈیوں کے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں وہ جانے اور وہ جانیں، مہنگائی کا مجھے احساس ہے، پہلی میٹنگ میں کہا تھا قیمتیں مت بڑھا، جب سب لوگوں نے ایک رائے دی تو میں اور نواز شریف بے بس ہوگئے تھے، کوئی شک نہیں مہنگائی روز بڑھ رہی ہے اور میں پریشان ہوں، ان حالات میں کرب کا شکار ہوں، عام آدمی کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں