چوہدری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے 20مزید ارکان کی حمایت مل گئی

لاہور (پی این آئی ) 20 اراکین اسمبلی پر مشتمل چھینہ گروپ کا پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلٰی کے الیکشن سے قبل تحریک انصاف اور ق لیگ کے اتحاد کو اہم کامیابی حاصل ہو گئی۔ جی این این نیوز کی رپورٹ کے مطابق عثمان بزدار کے دور میں منظر عام پر آنے والے چھینہ گروپ نے وزارت اعلٰی کیلئے پرویز الہٰی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔چھینہ گروپ 16 ایم پی ایز پر مشتمل تھا۔

 

جبکہ اب مزید 4 ایم پی ایز کی شمولیت ست چھینہ گروپ کے اراکین کی تعداد 20 ہو گئی۔ چھینہ گروپ نے پنجاب کی وزارت اعلٰی کے الیکشن کیلئے تحریک انصاف کی ہدایت پر عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ دوسری جانب صوبہ پنجاب میں ہونے والے وزارت اعلیٰ کے الیکشن کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے اپنی حکمت عملی پھر تبدیل کرلی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی جانب سے اپنی حکمت عملی پھر تبدیل کی گئی ہے ، جس کے تحت پی ٹی آئی اور ق لیگ ارکان صوبائی اسمبلی کے قریب ہی ہوٹل میں ٹھہریں گے اور اس سلسلے میں گلبرگ کی بجائے مال روڈ پر واقع ہوٹل بک کرا لیا گیا ہے ، جس کے بعد متعدد ارکان صوبائی اسمبلی مال روڈ پر واقع ہوٹل میں منتقل ہوگئے۔دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے بھی حکمت عملی بنا لی۔

 

مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور اتحادی ارکان اسمبلی 22 جولائی تک نجی ہوٹل میں قیام کریں گے ، مسلم لیگ ن کے اراکین پنجاب اسمبلی ایئرپورٹ کے قریب واقع ہوٹل پہنچنا شروع ہوگئے ہیں ، حمزہ شہباز ہوٹل میں حکومتی اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے ، 22 جولائی تک وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دن تمام ارکان اسمبلی حمزہ شہباز شریف کی قیادت میں ہوٹل سے پنجاب اسمبلی اجلاس جائیں گے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 22 جولائی کو چوہدری پرویز الٰہی کے بطور قائد ایوان انتخاب میں ہر ممکنہ رکاوٹ پیدا کی جائے گی ، قائد ایوان کے انتخاب کے موقع پرپنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہونے کا بھی خدشہ ہے جہاں لیگی اراکین ٹولیوں کی صورت میں ایوان میں داخل ہوں گے اور نعرہ بازی کرکے ماحول کو گرم رکھیں گے جب کہ ڈپٹی اسپیکر لیگی اراکین کو تحفظ فراہم کریں گے ، موجودہ اپوزیشن اتحاد کے اراکین کو پنجاب اسمبلی کے احاطے میں موجود ہونے کے باوجود ایوان یا ہال کے اندر پہنچنے سے روکنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔واضح رہے کہ ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 178 ہوگئی ہے جب کہ اس کے اتحادی مسلم لیگ ق کے پاس 10 ارکان ہیں ۔

 

دونوں جماعتوں کے مجموعی طور پر 188 ارکان ہیں جب کہ 4 نشستیں جیتنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 168 ہوگئی اور اس کے اتحایوں میں پیپلز پارٹی کے 7 ارکان، ایک رکن راہِ حق پارٹی اور تین آزاد ارکان شامل ہیں، یوں حمزہ شہباز کو 179 ارکان کی حمایت حاصل ہے، 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا ہے جب کہ رکن پنجاب اسمبلی چوہدری نثار غیر فعال ہیں، پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں (ن) لیگ کے 2 ارکان کے استعفوں کے بعد اس وقت بھی 2 نشستیں خالی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں