وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، ق لیگی ارکان کس کو ووٹ دیں گے؟ آصف زرداری سے ملاقات میں چوہدری شجاعت حسین کا فیصلہ

لاہور (پی این آئی) چودھری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ایم پی ایز پرویز الہٰی کو ہی ووٹ دیں گے۔مسلم لیگ ق کے وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ اور سالک حسین کی جانب سے چودھری شجاعت حسین پر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ ق لیگ کے ایم پی ایز کو حکم دیں کہ پرویز الہٰی کو ووٹ نہ دیا جائے، جبکہ آصف زرداری کی جانب سے بھی یہی درخواست کی گئی۔

 

تاہم چودھری شجاعت حسین نے آصف زرداری اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کو دو ٹوک جواب دیا کہ ق لیگ کے ایم پی ایز پرویز الہٰی کو ہی ووٹ دیں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق صدر آصف زرداری نے سربراہ مسلم لیگ ق چودھری شجاعت حسین سے ان کی رہائشگاہ پر جا کر ملاقات کی۔ملاقات میں پنجاب کی سیاسی صورتحال اور 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔آصف زرداری اور چودھری شجاعت کے درمیان ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی۔ سابق صدر آصف زرداری نے سابق وزیراعظم چودھری شجاعت کی رہائشگاہ سے نکلتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔ اسی طرح وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیرصدارت صوبائی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، اتحادی جماعتوں اور آزاد اراکین پنجاب اسمبلی نے اجلاس میں شرکت کی۔مشترکہ اجلاس میں تمام اراکین کا وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ 1993 سے بحیثیت سیاسی کارکن محاذ پر ڈٹا ہوا ہوں، خوب جانتا ہوں کہ مقابلہ کیسے کیا جاتا ہے۔

 

ہار ابدی چیز ہے نہ جیت کو دوام حاصل، مشن پاکستان کو بچانا ہے جو جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پی ٹی آئی کی مچائی تباہی سے نکال لیا تو خود کو کامیاب سمجھیں گے، خوشحال پاکستان ہماری منزل ہے جس تک ضرور پہنچیں گے۔اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے 22 جولائی کو ہونے والے اجلاس کے بارے میں حکمت عملی طے کی گئی۔ اس سے قبل لاہور میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان سابق صدرآصف زرداری، سربراہ جےیوآئی(ف) مولانا فضل الرحمان، ایم کیوایم کے خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی، ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ سمیت باقی جماعتوں کے رہنماؤں نے شریک ہوئے۔اتحادی جماعتوں نے قرار دیا کہ قبل ازوقت انتخابات بہتر آپشن نہیں ہے، اس سے عوامی اور معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کو بچانے کیلئے بھی پوری کوشش کی جائے گی۔ یاد رہے تحریک انصاف کے نااہل ارکان کی نشستوں پر17جولائی کو پنجاب کے 20 انتخابی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے، انتخابات میں 15 نشستیں تحریک انصاف، 4 مسلم لیگ ن اور ایک نشست آزاد امیدوار نے جیتی ہے۔

close