اسلام آباد(پی این آئی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کل پیر کے روزپارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلالیا ہے . تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خا ن نے کل تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس بلایا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ ابھی تک جو نتائج آچکے ہیں اس میں بھاری اکثریت پی ٹی آئی کو ملی ہے، 22 جولائی کو بس ایک رسمی کارروائی رہ گئی ہے، مریم نواز کے پاس شکست تسلیم کرنے کے علاوہ کچھ نہیں تھا، مریم نواز کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، شہباز شریف صرف اسلام آباد کے وزیراعظم رہ گئے ہیں.اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے پرویز الہٰی امیدوار ہیں اور رہیں گے، اس نظام میں نقصان ہی نقصان ہے، پاکستان کو سیاسی ہیجان سے نکال کر نئے الیکشن کی طرف جانا چاہئے .دوسری جانب مسلم لیگ نون کے ترجمان ملک احمد خان نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ عوام نے ووٹ سے اپنی رائے دی اس کے بعد حکومت کا رہنا نہ رہنا سیکنڈری ہوجاتا ہے پنجاب میں حکومت اب لامحالہ تحریک انصاف ہی بنائے گی . ملک احمد خان نے کہا کہ منحرف ارکان کو جماعت میں لینا شکست کی ایک وجہ ہوسکتی ہے انہوں نے کہاکہ ان نتائج کے بعد اب تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی پوزیشنوں کو مضبوط کرنا ہوگا آئندہ ہم ایک مربوط حکمت عملی کے تحت انتخابی میدان میں جائیں گے ملک احمد خان نے کہا کہ عدم اعتماد سے حکومتیں تو گرجاتی ہیں لیکن اس کے بعد آنے والی حکومت کو چلانا مشکل ہوتا ہے،اگر اس وقت ہم انتخابات میں جاتے تو آج کسے کے کیے کا بوجھ ہم پر نہ ہوتا.انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اتحادیوں سے مشاورت کے لیے اجلاس طلب کیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد شہبازشریف پر حکومت چھوڑنے کا دباؤ بڑھ گیا ہے جبکہ اتحادیوں کی جانب سے شکوے شکایات اور فنڈزکے لیے بلیک میلنگ نے بھی نون لیگ کو پریشان کررکھا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں غیرمعمولی کامیابی سے صورتحال یکسرتبدیل ہوگئی ہے اور سندھ کے شہری علاقوں میں پیپلزپارٹی کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کی پریشانی میں بھی اضافہ ہوا ہے اس سیاسی زلزلے کے اثرات بہت دور تک جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کے اندرون سندھ میں بھی مخدوم شاہ محمود قریشی کے خاندان کے مریدان کا اثرورسوخ کا ہے اور اندرون سندھ کے کئی بڑے سیاسی خانوادے بہاؤالدین ذکریا ؒ کی درگاہ سے وابستہ ہیں لہذا پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے اثرات تمام صوبوں میں نظرآئیں گے اور ممکنہ طور پر آئندہ عام انتخابات میں تحریک انصاف دوتہائی اکثریت حاصل کرسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں