اسلام آباد (پی این آئی) چئیرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ تحقیقات ہوں گی تو سب سے بڑی چیز سامنے آئے گی کہ ڈونلڈ لو کس کو کہہ رہا تھا کہ عمران خان کو ہٹاو۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر سوال جواب سیشن کے دوران اہم سوالات کے جواب دیے۔
سوال جواب سیشن کے دوران اردو پوائنٹ کے گروپ مینیجر ذیشان عزیز کی جانب سے عمران خان سے سوال کیا گیا کہ جب یہ ملک ہمارا ہے، ہم اس ملک میں رہنے والے ہیں تو آپ آرٹیکل6 لگنے یا کچھ بھی غلط ہونے سے قبل عوام کو کیوں نہیں بتاتے کہ کس کس نے ہمارے ساتھ، اس ملک کے ساتھ کیا، کیا ہے؟ ذیشان عزیز کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ مجھے تو معلوم ہے کہ کیا کچھ ہوا، میں اگر کوئی نام لے بھی دوں تو اگلا شخص کہے گا میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔اس وقت کچھ بھی کہا گیا تو وہ الزام ہو گا، اسی لیے کہا کہ انکوائری کمیشن بنے، کمیشن میں پھر جا کر میں اپنا موقف دوں گا۔ پھر کمیشن دوسری طرف کا بھی موقف لے، پھر اس کے بعد تحقیقات ہوں اور پھر سامنے آئے کہ سچ کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اصل چیز سائفر ہے، اس کی کوئی تردید نہیں کر سکتا۔ قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید نے آ کر تصدیق کی کہ ڈونلڈ لو نے دھمکی دی کہ عمران خان کو ہٹاو۔ تحقیقات ہوں گی تو سب سے بڑی چیز سامنے آئے گی کہ ڈونلڈ لو کس کو کہہ رہا تھا کہ عمران خان کو ہٹاو۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے کون سے پلیئر ہیں، امریکی سفارت خانے سے پوچھنا چاہیئے کہ آپ کا کیا کام تھا کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو بلا کر تحریک عدم سے متعلق پوچھیں؟ اس کا مطلب ہے کہ یہ سازش میں ملوث تھے۔عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کیا دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے کہ کوئی سفارت خانہ معلوم کرے کہ پارٹی کے اندر کون ناخوش ہے؟۔ ان کا کیا کام ہمارے ناراض اراکین سے ملاقات کریں؟ پھر یہ اتحادیوں سے بھی مل رہے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں