لاہور(پی این آئ۷ی) علی امین گنڈا پور کا پنجاب حکومت کیخلاف عدالت جانے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے پنجاب حکومت کے فیصلے پر سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شہری ہوں مجھے پنجاب میں جانے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟
یہ لوگ سری لنکاجیسےحالات پاکستان میں چاہتےہیں، مقبول گجر کشمیری ہیں ان پر کیسے پنجاب میں جانے پر پابندی لگائی گئی؟ مقبول گجر جیسے کشمیری پر پابندی لگا کر کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟ ۔علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اور پنجاب حکومت کیخلاف عدالت جاؤں گا۔ الیکشن کمیشن کیسےکہہ سکتا ہےکہ میں پنجاب میں کچھ کرنے لگا تھا، پنجاب حکومت کیسےکہہ سکتی ہےکہ میں پنجاب میں کچھ کروں گا؟۔واضح رہے کہ پنجاب کے وزیر داخلہ عطاء تارڑ نے صوبے میں ضمنی الیکشن کے موقع پر تحریک انصاف کے اہم رہنماوں کے صوبے میں داخل ہونے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔جیو نیوز کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں دفعہ 144 کا نفاذ ہو چکا، الیکشن کے دن کسی کو اسلحہ رکھنے یا نمائش کی اجازت نہیں ہو گی۔ اطلاعات تھیں اور الیکشن کمیشن کا خط بھی موصول ہوا کہ علی امین گنڈاپور اور مقبول گجر پرتشدد کاروائیاں چاہتے ہیں۔ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے کے باعث علی امین گنڈاپور اور مقبول گجر کے صوبے میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔عطاء تارڑ نے کہا کہ دھاندلی کا الزام لگانے والے اب افسران کودھمکیاں دینے پر آگئے ہیں، تحریک انصاف یقینی شکست دیکھ کرلوگوں کو بدامنی پر اکسا رہی ہے۔ پنجاب میں پرامن، صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا، اسلحےکےخلاف مکمل کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
بدامنی پھیلانے والے عناصر سے قانون آہنی ہاتھوں سے نمٹے گا۔ دوسری جانب وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کی زیرصدارت بھی ضمنی انتخابات کے دوران امن وامان قائم رکھنے سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں امن وامان یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے، ضمنی انتخابات کے دوران امن وامان کیلئے پاک فوج، رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب اور سندھ کے تمام اضلاع میں آتشیں اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی، وزارت داخلہ میں 16اور 17 جولائی کیلئے خصوصی کنٹرول روم قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، انٹیلی جنس رپورٹس پر شرپسند عناصرکی ضمنی انتخابات کے حلقوں میں داخلے پر پابندی عائد ہوگی، ایسے مسلح افراد کے امن وامان پر اثرانداز ہونے کے باعث پیشگی اقدامات لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،کسی شخص کو اسلحہ کی نمائش یا اسلحہ ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انتخابی حلقوں میں شرپسنداور مسلح افراد کی موجودگی ہرگز قبول نہیں ہوگی، دوسرے صوبوں سے لائے گئے شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے، گجرات سے لائے گئے 300مسلح افراد سے متعلق بھی پیشگی اقدامات کیے جائیں۔ضمنی انتخابات کے دوران امن وامان کی صورتحال یقینی بنانا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔
ضمنی انتخابات کے دوران سکیورٹی انتظامات کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، سول آرمڈ فورسز امن وامان کیلئے سندھ اور پنجاب حکومت کی مکمل معاونت کریں گی،پنجاب کے 6انتہائی حساس حلقوں میں سکیورٹی کی اضافی نفری تعینات ہوگی، انتہائی حساس انتخابی حلقوں میں لاہور کے 4، بھکراور ملتان کا ایک ایک حلقہ شامل ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں