عمران خان اور مقتدر حلقوں میں صلح کروانے کیلئے کون میدان میں آگیا؟ بڑی خبر

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور مقتدر حلقوں میں مفاہمت کی کوششیں شروع ہونے کا انکشاف ہوگیا۔ پاکستان مسلم لیگ ق اپنے اچھے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین اور ملک کے طاقتور کرداروں کے درمیان اختلافات ختم کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس حوالے سے چوہدری برادران کے کیمپ میں موجود کچھ با اثر شخصیات نے پنجاب میں 17 جولائی کو 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے اپنے اتحادی سابق وزیر اعظم عمران خان اور ملک کی با اختیار قوتوں کے درمیان دوریاں مٹانے اور انہیں ایک صفحے پر لانے کی کوششیں دوبارہ شروع کردی ہیں۔ادھر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سے صلح کا مشورہ دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ جو ہونا تھا سو ہوگیا اب آگے چلیں، 15 سے 30 اگست تک اہم فیصلے ہونے ہیں ، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے نہیں لڑنا چاہیئے ،میری خواہش ہے عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے صلح ہو جائے۔سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف تو تحریک عدم اعتماد آئی لیکن اصل ہاتھ نواز شریف کے ساتھ ہوا ، نواز شریف کے دل میں جو ہے وہ دھرا رہ جائے گا ، ہوگا وہی جو شہباز ، زرداری اور فضل الرحمان چاہیں گے ، 17 جولائی پاکستان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے گا ، جس تیر سے مخالفین نے ہمیں مارا اسی سے ان کو ماریں گے۔

 

اگر ضمنی انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو عمران خان قوم کو کال دیں گے۔دوسری جانب مسلم لیگ ضیاء کےسربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ نمبرکبھی بلاک نہیں ہوتے ، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں رابطے ہو رہے ہیں ، نہ عمران خان اور ہی نہ فیض یاب کرنے والوں کا نمبر بلاک ہوا ہے ، دونوں نمبر کھلے ہیں ، اسٹیبلشمنٹ کو غصہ ہے کہ ہمارے خلاف بہت سخت زبان استعمال کی گئی ہے لیکن اس وقت عمران خان میں لچک آچکی ہے اور اب دوسروں میں بھی آنی چاہیے ، اسٹیبلشمنٹ میں کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ کسی سے دشمنی کی جائے۔

 

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں