اسلام آباد (نیوزڈیسک ) سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیے جانے کے بعد وفاقی وزیر شیری رحمان نے صدر پاکستان سے استعفیٰ مانگ لیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر ماحولیات و نائب صدر پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیخلاف فیصلے کے بعد صدر استعفیٰ دیں ، سپریم کورٹ کا فیصلہ بیرونی سازش کے بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہے، عدالت کے مطابق رولنگ اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی اور سیاسی جماعتوں کے حقوق کے خلاف تھی،
مفروضوں کی بنیاد پر رولنگ دے کر آئین اور پارلیمنٹ کی توہین کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بغیر تفتیش سپیکر نے رولنگ دی ، سپیکر نے ہاؤس میں دعوی کیا تھا کہ مراسلہ سپریم کورٹ کو بھجوایا گیا ہے، عمران خان نے جو مراسلہ جلسے میں لہرایا اس مراسلے کا مکمل متن بھی عدالت میں پیش نہیں کیا ، عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے بار بار آئین کی تضحیک اور خلاف ورزی کی، فیصلے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ اس سارے معاملے میں صدر کا کردار جانبدار رہا، صدر آئین کا نہیں صرف تحریک انصاف کے مفاد کا تحفظ کرتے رہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ادھر سپریم کورٹ سے تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کردیا ، سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ صدر عارف علوی سمیت سب مہرے تھے جو استعمال ہوئے ، اصل مجرم اور اس سب کا ماسٹر پلینر اور ماسٹر مائینڈ عمران خان ہے ، ان آئین شکنوں کے خلاف صرف کاروائی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان پر آئین سے انحراف اور غداری پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے اور قرار واقعی سزا ہونی چاہیے تاکہ پھر کسی کو آئین توڑنے کی ہمت نہ ہو۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ کیخلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے ،
86 صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، فیصلے کا آغاز سورہ الشعراء سے کیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ میں ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتا ہے، چیف جسٹس پاکستان کے گھر پر ہونے والے اجلاس میں 12 ججز نے از خود نوٹس کی سفارش کی، سپریم کورٹ نے آئین کو مقدم رکھنے اور اسکے تحفظ کیلئے سپیکر رولنگ پر از خود نوٹس لیا، ڈپٹی سپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی،
ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم ایڈوائس اور صدر مملکت نے اسمبلی توڑی، ڈپٹی سپیکر رولنگ، وزیراعظم ایڈوائس اور صدر کے اقدامات کی وجہ سے اپوزیشن اور عوام کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے۔فیصلے میں قرار دیا گیا کہ تحریک انصاف کے وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی، مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے، سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی، مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو دکھایا بھی نہیں گیا، مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا ، عدالتیں مصدقہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں نہ کہ قیاس آرائیوں پر، سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹیو کا کام ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں