اسلام آباد (پی این آئی) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ہمارا دعویٰ نہیں یقین ہے کہ ہم 16سیٹیں ضرور جیتیں گے، مسٹرایکس یاوائی کی مداخلت کے کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ادارہ کاروائی کیلئے تیار ہے، اسٹیبلشمنٹ الیکشن میں بالکل مداخلت نہیں کررہی۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دعویٰ نہیں یقین ہے کہ ہم 16سیٹیں ضرور جیتیں گے۔
باقی چار سیٹوں پر تھوڑا سا مقابلہ ہے، ضروری نہیں کہ ان سے ہم بالکل کوئی سیٹ نہیں جیت سکتے، اس میں بھی سیٹیں جیت سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سچے ہیں تو بتائیں 2018کا مسٹرایکس کیا کرتا تھا؟ڈی جی آئی ایس پی آر ریکارڈ پر ہیں کہ کسی کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، مسٹرایکس سے متعلق کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ادارہ کاروائی کیلئے تیار ہے ،کوئی مسٹر ایکس یا مسٹر وائی نہیں ہے، اسٹیبلشمنٹ الیکشن میں مداخلت نہیں کررہی، حالیہ الیکشن میں مداخلت ہوتی تو دونوں جماعتیں ایسے مہم نہ چلاتیں، مداخلت ہوتی تو ایک جماعت کو جیت اور دوسری کو ہار کا یقین ہوتا۔انہوں نے کہا کہ آج اگر کوئی مشکل ہے تو وہ عمران خان کے بیانیہ کی وجہ سے نہیں ہے، یا عمران خان کی مہم کی وجہ سے نہیں، ہمیں مشکل ڈور ٹو ڈور جانے کیلئے ہمیں اپنے بندوں کو منانے کیلئے ہے، اس الیکشن ہمارا مسئلہ ہم نے ان لوگوں کو امیدوار بنایا جو پچھلے ساڑے تین سال ہمارے کارکنوں سے برسرپیکار رہے، ہمارے کارکنوں کے مخالف رہے، ہمارے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرائے ، اس ماحول کو برج کرنا اور اپنے لوگوں کو آمادہ کرنا بڑا مشکل کام ہے، ہمارا عام سپورٹر یا ووٹر جو جلسے میں آجاتا ہے لیکن وہ ووٹ ڈالنے نہیں جاتا تو اس پر ہمارا کیا اختیار ہے۔
ہمیں اگر کسی جگہ پر نقصان ہوا تو اس کی وجہ سے ہوگا لیکن عمران خان کے بیانیہ کی وجہ سے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یقین ہے مہنگائی موجودہ حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ عمران خان کی غلطیوں کی وجہ سے ہے۔ پنجاب میں 9سیٹیں جیتنا بڑی چھوٹی چیز ہے، 12، 13سیٹوں پر ان کا ہمارے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین قانون لوگوں کو آزادانہ سفر کرنے اور رہنے کی آزادی دیتا ہے، اگر کوئی اس میں خلل ڈالتا ہے تو اس پر شناختی کارڈ یا پاسپورٹ بلاک کیا جاسکتا ہے، اس سے بھی کم جرم میں ہم نے شناختی کارڈ بلاک کیے ہوئے ہیں۔اگر کوئی بندہ اپنی فیملی کے ساتھ کھانا کھا رہا ہے، یا گھوم پھر رہا ہے تو دوسرے بندے کو اظہار رائے کی آزادی نہیں کہ وہ گالیاں دینا شروع کردے، اگر کوئی آدمی مس چیف کا مرتکب ہوتا ہے تو کاروائی ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں