عدم اعتماد کی رات اسد قیصر کی کانپیں ٹانگ گئیں ورنہ صورتحال مختلف ہوتی، عمران خان کا دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی)سینئر صحافی جاوید چوہدری نے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیو میں سابق وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی حالیہ ملاقات اور اس میں کی جانے والی دلچسپ گفتگو کا احوال بیان کیا ہے ،ا نہوں نے کہا کہ 8سال بعد عمران خان سے پہلی ملاقات ہوئی، 2014 تک بہت اچھے تعلقات تھے۔

 

جب وہ دھرنے کیلئے نکلے تو سرد مہری آ گئی جو آہستہ آہستہ برف بن گئی اور ان سے کوئی ملاقات نہیں ہو سکی لیکن آج فواد چوہدری نے ایک پل کا کر دار ادا کیا اور میں عمران خان سے ملنے کیلئے بنی گالہ گیا ، ہماری بڑی دیر تک ملاقات جاری رہی ، اس میں عمران خان نے بے شمار انکشافات کیئے ، کچھ ایسے ہیں جنہیں میں کیمرے پر نہیں بتا سکتا کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ یہ آف دی ریکارڈ ہے ۔صحافی جاوید چوہدری کے مطابق عمران خان نے مجھے بتایا کہ 9 اپریل (عدم اعتماد )کی رات کوئی ایسا واقعہ نہیں ہو ا تھا نہ کوئی ہیلی کاپٹر آیا تھا اور نہ ہی مجھے ملٹری کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا تھا ، میں نے صرف یہ کیا کہ مراسلے کو ڈی کلاسیفائی کرنے کیلئے کابینہ کا اجلاس بلوایا۔

 

میرا خیال تھا کہ اگر ہماری حکومت ختم ہو گئی تو اسے ڈی کلاسیفائی نہیں کیا جائے گا یا اگر میں نے یہ انفارمیشن لیک کر دی تو میرے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی شروع ہو جائے گی ، میں نے کابینہ سے منظوری لے لی ، اس وقت سارے معاملات درست جارہے تھے ، میں نے سپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر سے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے تو آج کارروائی شروع کریں اور 4دن تک اس بحث کو آگے چلاتے جائیں اور اس کے بعد ووٹنگ ہو تی ہے تو پھر ہونے دیں۔سینئر صحافی کے مطابق عمران خان نے کہا کہ میڈیا سے ملاقات کرنے کے بعد جب میں اندر آیا تو دیکھا کہ اسدقیصر کا رنگ پیلا ہو رہا تھا اور ان کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں ، میں نے پوچھا کہ کیا ہواہے ، اسد قیصر نے جواب دیا کہ مجھے یہ کہا گیا ہے کہ فوری طور پر آپ الگ ہو جائیں یا جا کر ووٹنگ کروائیں، نہیں تو آپ نااہل ہو جائیں گے۔

 

عمران خان نے کہا کہ میں نے انہیں کہا کہ کچھ نہیں ہو تا آپ ڈٹ جائیں لیکن اسد قیصر نے معذرت کر لی ۔جاوید چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے بار بار ذکر کیا کہ اگر اس وقت اسد قیصر کی کانپیں نہ ٹانگتیں تو صورتحال مختلف ہوتی ، پھر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ صرف ان تک نہیں بلکہ بے شمار ساتھیوں تک ٹیلیفون چلا گیا اور اس فون کی وجہ سے وہ کھڑے نہیں ہو سکے ۔سینئر صحافی نے کہا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ اس سارے کرائسز سے نکلنے کا راستہ کیا ہے ، عمران خان نے کہا کہ اس کا حل صرف صاف اور شفاف الیکشن ہیں جس کی حکومت بنتی ہے بننے دیں ، اگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا ، اگر یہ ملک ڈیفالٹ کر گیا تو آپ اسے واپس نہیں لا سکیں گے ،اس لیے صاف اور شفاف الیکشن کروائیں ۔

 

عمران خان نے بتایا کہ جب عدم اعتماد ہوئی تو اس وقت بھی بہت سی چیزیں سامنے آئیں ،میں نے جا کر ملاقات کی اور نیوٹرلز سے کہا کہ شہبازشریف کو آپ ہمارے اوپر مسلط کر رہے ہیں ان پر کیسز دیکھیں ، عمران خان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ آصف زرداری کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں روک دیا جاتا تھا اور کوئی بھی کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچنے دیا جاتا تھا ، میرے ہاتھ باندھ دیئے گئے تھے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں