اسلام آباد(آئی این پی )مشیر امور کشمیروگلگت بلتستان قمرزمان کائرہ نے رواں ہفتے کے آخر تک لوڈشیڈنگ میں کمی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے واضح طور پر بتایا ہے کہ اب 3 گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں ہوگی۔ پیر کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اورمصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی، پورے ملک میں موسم شدید گرم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف میں اضافہ ہوا ہے،
جس کا ہمیں بھرپور احساس ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید تکلیف کا سامنا ہے اور حکومت میں آنے سے قبل ہمیں معلوم تھا کہ کچھ فیصلے کرنے سے اس کے اثرات ضرور ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ نہیں تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور یہ بھی کسی کے علم میں نہیں تھا کہ روس اور یوکرین کی جنگ طویل ہونے سے گیس کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی جس کی وجہ سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے جو نا اہلی اور نالائقی کے فیصلے کیے اس کی بدولت یہ تباہی پھیلی ہے۔ وفاقی مشیر نے کہا کہ پاکستان میں 1500میگاواٹ کے چند ایسے پرانے بجلی گھر ہیں، جو 60 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرتے ہیں اور جب تیل کی قیمتیں بڑھیں تو اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو موجودہ حالات کے پیش نظر حکومت نے وہ کارخانے بھی چلائے جن کو چلانے کا مطلب مجرمانہ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر 1500 میگاواٹ بھی شامل کیے جائیں جو مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں تو ہمارے پاس آج کے دن 25 ہزار میگاواٹ تک بجلی موجود ہو سکتی ہے لیکن حقیقی طور پر ہمارے پاس تقریبا 24 ہزار میگاواٹ بجلی موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے وہاں بجلی چوری کا بھی المیہ ہے جس کی قیمت بل ادا کرنے والوں کو ادا کرنی پڑتی ہے اور حکومت نے اس سال واپڈا کو نقصان کی مد میں 10 ہزار 72 ارب روپے دیے ہیں اور اس کے باوجود بھی 283 ارب روپے کا گردشی قرضہ بڑھا ہے جو کہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے لیکن قوم کے سامنے یہ بات بھی رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے کارخانے نہ تو اچانک سے لگائے جا سکتے ہیں اور نہ ہی اچانک سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے لیکن ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں اضافہ کیا جاتا ہے مگر عمران خان کی حکومت کے 4 سال میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجلی پیدا کرنے کے کارخانوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور جو منصوبے مکمل ہونے تھے وہ بھی ان کی غفلت کی وجہ س مکمل نہیں ہوئے اگر وہ مکمل ہو جاتے تو آج اتنی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پنجاب تھرمل کارخانے میں 26 مہینے تاخیر کی گئی جو کہ 1263 میگاواٹ کا ہے اور اسی طرح پاکستان کی اپنے کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی تھر انرجی منصوبے کو بھی 17 مہینے کی تاخیر پر چھوڑ دیا گیا اور نووا پاور اور 1300 میگاواٹ کے شنگھائی منصوبے میں بھی 20 مہینے تاخیر کی گئی۔انہوں نے کہا کہ چونکہ اب دریاں میں پانی کا بہا بہتر ہوا ہے تو امید ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک 2 ہزار میگاواٹ کے قریب سستی بجلی سسٹم میں آئے گی جس سے لوڈشیڈنگ کم ہوگی۔قمر زماں کائرہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کچھ بھی کریں مگر 3 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ اب برداشت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اب پاکستان میں کوئی ایسا منصوبہ نہیں لگے گا جس میں بیرونی ملک سے آنے والا تیل استعمال ہوگا اور مقامی تیل کی بنیاد پر پلانٹس لگائے جائیں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں