اسلام آباد (پی این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی مستقبل قریب میں وزیراعظم شہباز شریف سے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی یعنی کہ عمران خان دس سے زائد اتحادیوں پر مشتمل شہباز حکومت کو آخری دھچکا دینے کے لیے اس پر سنجیدگی سے غور و خوص کر رہے ہیں جس کا مقصد قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے لیے سیاسی بحران پیدا کرنا ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان اور سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بھی اس معاملے پر پارٹی کی مشاورت کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں میں پی ٹی آئی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے باضابطہ طور پر مطالبہ کرے گی کہ وزیراعظم شہباز شریف قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کہیں۔فواد چوہدری نے کہا کے پی ٹی آئی حکومت کے کچھ اتحادیوں سے رابطے میں ہے۔شہباز حکومت میں اہم اتحادیوں کے خلاف اے این پی اور ایم کیو ایم کے غصے کا حوالہ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ صدر کی طرف سے وزیر اعظم کو دو ہفتوں میں اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔ اس کیس میں آئین کا آرٹیکل 91 (7) متعلقہ ہے۔جس میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم صدر کی خوشنودی کے دوران عہدے پر فائز رہے گا لیکن صدر اس شق کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کرے گا تا وقت یہ کہ اسے اطمینان نہ ہو کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے۔
جس صورت میں قومی اسمبلی کو طلب کرے گا اور وزیر اعظم کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا حکم دے گا۔یہاں پر واضح رہے کہ شہباز حکومت سے ان کی اتحادی جماعتیں ناراض ہیں ایم کیو ایم اور اے این بی نے حال ہی میں حکومت پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں