لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بہت سارے ارکان اڑان بھرنے کو تیار بیٹھے ہیں، حکومت ختم کرتے کرتے اپنی گنتی پوری کرنے کے لالے پڑگئے، پنجاب کے خلاف فتنہ خان کے جرائم کی فہرست طویل ہے۔انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب کوایک بار پھر بحرانوں میں دھکیلنے والوں کو لینے کے دینے پڑ گئے۔
پنجاب کے مینڈیٹ کو ایک بار پھر دھاندلی سے ہتھیانے کی کوشش کرنے والے اب انتخاب روکنے پر بضد ہیں، کیونکہ ان کے اپنے بہت سارے ارکان اڑان بھرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔حکومت ختم کرتے کرتے اپنی گنتی پوری کرنے کے لالے پڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں پنجاب کے عوام سے ان کا مینڈیٹ چھیننے سے لے کر فرح گوگی، بزدار، پیرنی صاحبہ، منی گالہ گینگ کے ذریعے پنجاب کے پیسہ اور وسائل پر ڈاکے ڈالنے اور اب پنجاب کے عوام کا حق ان کو نا لینے دینا، صوبے کے عوام کے لئیے مشکلات پیدا کرنا، پنجاب کے خلاف فتنہ خان کے جرائم کی فہرست طویل ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازشریف نے وزیراعلیٰ کیلئے دوبارہ انتخاب کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ہمیشہ کی طرح آج بھی عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں،فیصلے سے پنجاب میں 3 ماہ سے جاری آئینی بحران کا خاتمہ ہوجائے گا، اپوزیشن نے اپنی انا کی تسکین کیلئے صوبے کا آئینی بحران میں دھکیلا، آئینی بحران کا سب سے زیادہ نقصان صوبے کی عوام کو اٹھانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ عہدے آنی جانی چیز ہے اصل کام اللہ کی مخلوق کو راضی کرنا ہوتا ہے۔ سیاست برائے سیاست کا قائل نہیں ہوں بلکہ سیاست کو خدمت کا درجہ دیتا ہوں، خلق خدا کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنا میری زندگی کا مقصد ہے، دکھی انسانیت کی تکالیف کا مداوا میری سیاست ہے،امید ہے فیصلے کے اثرات صوبے کی عوام کیلئے خیر کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے ہمیشہ چیلنجز کا مقابلہ کیا، آئین وقانون سے ماورا کوئی اقدام نہیں کیا، جن لوگوں نے آئین وقانون سے کھلواڑ کیا ان کے چہرے قوم کے سامنے ہیں۔
سرکاری نیوز اے پی پی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو نامزد کرنے کیخلاف اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے اس منصب پر دوبارہ انتخاب کا حکم دے دیا ۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ منحرف ارکان کے ووٹ نکال کردوبارہ گنتی کی جائے ،رائے شماری میں جس کی اکثریت ہوگی وہ جیت جائے گا۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت نہیں ملتی تو آرٹیکل 130 چار کے تحت سیکنڈ پول ہو گا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ سپریم کورٹ کا منحرف ارکان اسمبلی کے حوالے سے فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر مکمل طور پر لاگو ہوتا ہے، عدالت نے مختصر تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نئے الیکشن کا حکم نہیں دیا جا سکتا،دوبارہ الیکشن کا حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہو گا۔
لارجر بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہم پریزائیڈنگ آفیسر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کرنے کا بھی نہیں کہہ سکتے، عدالت پریزائیڈنگ آفیسر کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔عدالتِ عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 25 ووٹ نکالنے کے بعد اکثریت نہ ملنے پر حمزہ شہباز وزیرِاعلیٰ پنجاب کے عہدے پر قائم نہیں رہیں گے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ گورنر پنجاب یکم جولائی کو چار بجے سہ پہر اسمبلی اجلاس کریں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس الیکشن ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائے گا، الیکشن مکمل ہونے کے بعد نئے وزیرِاعلیٰ کا حلف 2 جولائی کو دن 11 بجے یقینی بنایا جائے۔
اپیلوں پر سماعت کے دوران عدالت نے فریقین سے کہا ہے کہ وزیر اعلی ٰپنجاب کے لیے دوبارہ انتخاب ہونے جارہا ہے لہذا اپنے تمام تحفظات دور کریں۔عدالت نے ڈی سیٹ ہونیوالے 25 ووٹ نکال کر ووٹنگ کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں کو نمٹا دیا ۔عدالت عالیہ کے لارجر بینچ نے فیصلہ چار ایک کے تناسب سے سنایا۔ عدالت کے فاضل بینچ کے ایک رکن جسٹس شاہد محمود سیٹھی نے فیصلے سے مشروط اختلاف کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے تحریک انصاف کے سبطین خان اور سپیکر چوہدری پرویز الہی سمیت دیگر کی اپیلوں پر سماعت کی۔جمعرات کے روز سماعت پر پنجاب حکومت کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت ،صدر مملکت کی جانب سے احمد اویس ،سپیکر پرویز الہی کی جانب سے بیرسٹرعلی ظفر، امتیاز صدیقی اور تحریک انصاف کی جانب سے اظہر صدیق پیش ہوئے جبکہ حمزہ شہباز کی طرف سے منصور عثمان پیش ہوئے ۔عدالت عالیہ کے پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس شاہد جمیل خان،جسٹس شہرام سرور چوہدری،جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں