اسلام آباد(پی این آئی) بالآخر حکومت نے تسلیم کرلیا کہ مغربی ممالک کی طرف سے روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے منفی نتائج پاکستان کو بھی بھگتنے پڑ رہے ہیں۔روس کی طرف سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے امریکہ اور دیگر مغربی و یورپی ممالک اس پر پابندیاں عائد کررہے ہیں۔ مغربی دنیا کی طرف سے روس کے انرجی سیکٹر پر بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں جن کی وجہ سے دنیا کو تیل و گیس کی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل اور گیس کی قیمتوںمیں بھی تیزی اضافہ ہو رہا ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے ایک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے روس پر عائد کی گئی ان پابندیوں کی مذمت کی ہے۔ چینی صدر کی طرف سے یہ اقدام دنیا کی پانچ ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں (برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ)کی برکس کانفرنس سے قبل سامنے آیا ہے۔ اس موقع پر شی جن پنگ نے کہا کہ ”وہ لوگ معیشت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور یہ ایک دو دھاری تلوار ہے جو ہر کسی کو متاثر کر رہی ہے۔ “ رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتیں بڑھنے سے دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان بھی شدید مشکل سے دوچار ہے۔
اگر ہم روس سے تیل اور گیس وغیرہ درآمد کرتے ہیں تو ہمیں بھی امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔گزشتہ روز دفترخارجہ کے ترجمان عاصم افتخار سے میڈیا بریفنگ کے دوران چینی صدر کے بیان سے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ روس پر عائد مغربی پابندیوں سے پاکستان بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”پابندیوں کے حوالے سے ہمارا دیرینہ موقف رہا ہے کہ اگر کسی ملک کے خلاف پابندیوں کا آپشن استعمال کرنا ہے تو اس کا ایک میکانزم ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ ایک بین الاقوامی فورم ہے، کسی بھی ملک پر پابندیاں اس کے ذریعے لگنی چاہئیں۔ “
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں