اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ہفتہ 2جولائی کو پریڈ گراؤنڈ میں احتجاجی جلسے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے کی شام پریڈ گراؤنڈ میں پنڈی اور اسلام آباد کے لوگ شریک ہوں گے، اس روز کراچی، لاہور، پشاور، ملتان،فیصل آباد سمیت باقی بڑے شہروں میں بھی احتجاجی جلسے ہوں گے، عوام سے اپیل ہے اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے جلسوں میں شرکت کریں۔
انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کے نام پر پاکستان کو تباہی کی طرف لے گئے ہیں، پہلی چیز قوم کو پتا چل جانا چاہیے کہ ان کی ملک کو ٹھیک کرنے کی کوئی تیاری نہیں تھی، شور مچا ہوا تھا مہنگائی ہوگئی اور مہنگائی مارچ ہوں گے، اس لیے واضح ہونا چاہیے کہ ان کے ذہن میں مہنگائی کنٹرول کرنا یا پھرمعیشت کو ٹھیک کرنا نہیں تھا، ان کے ذہن میں صرف این آراو ٹو لینا تھا، اس سے پہلے جنرل مشرف نے این آراو دیا،ان کی حکومتیں کرپشن پر دو بار ختم ہوئیں، مشرف سے این آراو لینے کے بعدانہوں نے دس سال ملک کو مقروض کیا اور خود ارب پتی بن گئے، ہم نے پاکستان کی تاریخ میں کبھی پرویژنل بجٹ نہیں سنا تھا، عارضی بجٹ خانہ پری کیلئے لے کرآئے، پیٹرول ڈیزل اور بجلی کی قیمتیں آسمانوں پر چلی گئی ہیں، مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا، اب ایک اور بجٹ لے کر آئے ہیں، بجٹ میں سب سے پہلے عام آدمی کا معاشی قتل کردیا ہے، پیٹرول ڈیزل اور بجلی کی جتنی قیمتیں بڑھائیں، اب رکیں گے نہیں، بلکہ 50روپے پیٹرولیم لیوی کے نام پرفی لیٹر مزید قیمت بڑھائیں گے، کورونا کی وجہ سے عالمی مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی پہلے ہی مشکل میں تھا، اب سپر ٹیکس لگا دیا ہے، سپرٹیکس سے کارپوریٹ ٹیکس 39 فیصد ہوجائے گا۔
بھارت اور بنگلا دیش میں یہ ٹیکس 25 فیصد ہے ، ٹیکس لگانے سے مزید اشیاء مہنگی ہوجائیں گی، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انڈسٹریاں جنریٹرز پر چلانی پڑتی ہیں،اس کا اثر روزگار پر پڑے گا، کئی انڈسٹریاں بند ہونا شروع ہوگئی ہیں، سٹاک مارکیٹ اور کاروباری طبقات پر سپر ٹیکس کا جو اثر پڑا ہے وہ سب کے سامنے ہے، روپیہ بیرونی امداد سے جو تھوڑا مضبوط ہوا تھا وہ پھر نیچے چلا گیا ہے، زراعت کو نقصان ہورہا ہے، 60فیصد زراعت سے فائدہ ہوتا ہے۔اسی طرح تنخواہ دار طبقات کو پہلے ایک لاکھ تک ٹیکس چھوٹ دی اب یہ چھوٹ بھی واپس لے لی ہے، اب 50ہزار تنخواہ دار پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے، اس سے لوگ ٹیکس چوری کرنے پر مجبور ہوں گے۔ہم نے بڑی محنت سے ٹیکس کلچر کو پروموٹ کیا تھا، 6ہزار سے زائد ٹیکس اکٹھا کرکے دکھایا، ہم نے ٹیکس 8ہزار ارب تک لے کر جانا تھا۔ہماری حکومت نے نئے ٹیکس کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانا تھا، ہم نے ٹیکس لینے کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لانا تھا، جیسے شوگر انڈسٹری میں 30فیصد چینی بغیر ٹیکس اور 70فیصد پر دیتے تھے، ہم نے 20انڈسٹریوں کو چنا تھا، جن میں تین پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم شروع کردیا تھا، اسی طرح ہم نے دکانوں پر ٹیکس لگانا تھا ، دکانوں پر ٹیکس کا پیسا 20ہزار ارب بنتا ہے لیکن صرف 4ہزار ارب ٹیکس دیتی ہیں۔
ہم نے اپنی انڈسٹری پر بوجھ نہیں ڈالا تھا، ریکارڈ ٹیکسٹائل پروڈکشن تھی،زراعت 4.4فیصد پر بڑھ رہی تھی، یہ پاکستان کے اقتصادی سروے کے اندر تھا،یہ سروے ہم نے نہیں موجودہ حکومت نے دیا تھا۔ لیکن جب سے یہ آئے ہیں، ان کی تیاری نہیں تھی، روپیہ تیزی سے گرنا شروع ہوگیا، 178سے روپیہ گرا اور اب 210پرآگیا ہے۔ اب بجٹ جو دیا اس نے مہنگائی ہی نہیں ہوگی، موجودہ تنخواہ دار طبقات پر بوجھ نہیں آنا، بلکہ بے روزگاری بڑھے گی، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ادوار حکومت سے ہم نے زیادہ روزگار دیا۔انہوں نے کہا کہ نیب قانون ترامیم کو سپریم کورٹ کو چیلنج کرنے گئے ہیں، ہمیں عدلیہ پر پورا اعتماد ہے، اگر نیب ترامیم میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں، نبی پاک ﷺ کی حدیث ہے کہ تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں، جب بڑا ڈاکو چوری کرتا تھا تو آپ نہیں پکڑتے تھے چھوٹے ڈاکو جیل میں جائیں گے۔ انہوں نے نیب قانون میں ترامیم سے تباہی کی، اگر میں کرپٹ ہوں تو مجھے کوئی نہیں پوچھے گا، انہوں نے سارے بڑے ڈاکوؤں کو چھوٹ دے دی ہے، اگر میں بڑا کرپٹ ہوں تو حکومت نے نیب ترمیم کے ذریعے مجھے چھوٹ دے دی ہے، میں جتنا مرضی دل بھر کر ملک کو لوٹوں مجھے قانون نہیں پکڑے گا، لیکن بے وقوف چھوٹے چور پکڑے جائیں گے جبکہ عقل مند چھوٹا چور بھی بچ جائے گا۔
انہوں نے اپنی چوری بچانے کیلئے احتساب کے نظام کی قبر کھود دی ہے، بلکہ پاکستان کا مستقبل اندھیرے میں ہے۔نئے قانون میں یہ کیا گیا ہے، میں اگر پبلک آفس ہولڈر ہوں یا وزیر ہوں، میں کرپشن کا پیسا اپنے بیوی بچوں یا رشتہ داروں کے اکاؤنٹس میں ڈال دیتا ہوں تو یہ نیا قانون مجھے نہیں پکڑے گا، یعنی اگر نواز شریف اپنی بیٹی کے نام پر پراپرٹی یا زمینیں لے لیتے ہیں تو کوئی نہیں پوچھ سکتا، فالودے، پاپڑ والوں کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنانے والے سب پاک ہوجائیں گے۔شہبازشریف اور بچوں پر 16ارب کرپشن ہے، یہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیسا باہر بھیج دیتے ہیں۔ سارا پیسا باہر رکھتے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق غریب ممالک سے 1700ارب سالانہ امیر ممالک اور آف شور اکاؤنٹس میں جاتا ہے۔اس لیے ہر سال غریب ملک مزید غریب ہوتے جا رہے ہیں، اب ملزم کو نہیں بلکہ نیب کو کرپشن کو ثابت کرنا پڑے گا ، پاکستان میں وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا مشکل ہوجائے گا۔اس قانون کا دائرہ 1999تک بنایا گیا ہے، یعنی 99ء کے بعد کے تمام کیسز میں اس میں شامل ہوں گے، یعنی ہمارے دور میں نیب نے 480ارب روپیہ ریکور کیا ہے، اب نئے قانون کے مطابق ہوسکتا ہے لوگ عدالت میں چلے جائیں کہ ہمارے پاس واپس کرو۔ ہم فیصلہ کن وقت پر کھڑے ہیں، ہم سپریم کورٹ میں اس قانون چیلنج کررہے ہیں۔
لیکن اگر یہ لوگ کامیاب ہوگئے تو ملک بنانا ری پبلک بن جائے گا۔ایک طرف غریبوں پر آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس لگا دیے جبکہ دوسری طرف چوروں کا 1100ارب نیب قانون سے معاف کر دیا گیا ہے۔میں آج ساری قوم سے اپیل کرتا ہوں قوم کے مستقبل کیلئے کہتا ہوں ہمیں پرامن احتجاج کرنا ہوگا، ہمارا جمہوری حق ہے، 25مئی کو ہمارے اوپر تشدد کیا گیا، مشرف دور میں 8دن جیل میں گزارے لیکن اس دور میں بھی اس طرح ظلم نہیں دیکھا، ان کا بس ایک حربہ لوگوں میں خوف پھیلانا ہے۔اگلے ہفتے کی شام کو پریڈ گراؤنڈ میں بہت بڑا احتجاجی جلسہ کررہا ہوں، صرف پنڈی اور اسلام آباد کے لوگ اس جلسے میں شریک ہوں گے، اسی روز کراچی، لاہور، پشاور، فیصل آباد سمیت بڑے شہروں میں بھی احتجاج جلسے ہوں گے، عوام سے اپیل ہے اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے جلسوں میں شرکت کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں