اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی شرط مان لی، اب 50 ہزار تنخواہ دار کو بھی ٹیکس دینا ہوگا، ایک لاکھ ماہانہ پر اڑھائی فیصد، 2 لاکھ تک سالانہ 15 ہزار فکس ٹیکس اور10لاکھ سے زائد پرسالانہ 29 لاکھ ٹیکس ہوگا۔ نیو نیوز کے مطابق حکومت نے قرض پروگرام کی خاطر کی تنخواہ دار طبقات پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجاویز فنانس بل میں شامل کر لیا ہے۔
حکومت نے بجٹ میں ایک لاکھ روپے تک تنخواہ دار طبقات کو ٹیکس چھوٹ دی تھی لیکن اب یہ چھوٹ واپس لے لی گئی ہے۔ اب نئی ٹیکس سلیبز کے مطابق ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر اڑھائی فیصد، ایک لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک 15 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس عائد ہوگا۔اسی طرح 2 لاکھ سے 3 لاکھ ماہانہ تنخواہ پر سالانہ ایک لاکھ 65 ہزارروپے جبکہ 20 فیصد ماہانہ ٹیکس ہوگا، اسی طرح 3 لاکھ سے 5 لاکھ ماہانہ تنخواہ پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ ٹیکس ہوگا جبکہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔5 سے 10 لاکھ کی تنخواہ پر 10 لاکھ روپے سالانہ ٹیکس ہوگا جبکہ 5 لاکھ روپے سے زائد رقم پر ساڑھے 32 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔ اسی طرح 10 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر 29 لاکھ روپے سالانہ ٹیکس جبکہ 10لاکھ سے زائد تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، بتایا گیا ہے کہ فکسڈ ٹیکس 30 جون 2023 سے ختم کردیا جائےگا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپر ٹیکس کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک چلی جائے گی، اس سے عام آدمی کا معاشی قتل کردیا گیا، ٹیکس لگانے سےمزید اشیاء مہنگی ہوجائیں گی، انڈسٹریاں بند ہونے سے بے روزگاری بڑھے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں