سرکاری ملازمین کیخلاف سخت سزائیں دینے کا قانون ختم کر دیا گیا

لاہور (پی این آئی) حکومت نے ایوان اقبال میں جمعہ کے روزمنعقدہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں غیر معمولی اہمیت کی حامل قانون سازی کر لی ،وزیر اعلی کو عہدہ چھوڑنے پر حاصل لا تعداد مراعات کو محدود کرنے سمیت چار مسودات قوانین منظور کر لئے گئے۔صوبائی اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کرنے کے آرڈیننس کی بھی منظوری دیدی گئی۔

 

پنجاب اسمبلی نے پنجاب اسمبلی استحقاق بل 2022 کے ذریعے سرکاری ملازمین کیخلاف سخت سزائیں دینے کا قانون ختم کر دیا ،سابقہ قانون کے تحت استحقاق کمیٹی کو سرکاری افسران کو 6 ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنانے کا اختیار دیا گیا تھا۔وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے ایوان اقبال میں جاری پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخاب کیلئے آئین و قانون کا تماشا بنایا گیا، صوبے میں آئینی بحران کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،بجٹ کے مراحل کامیابی سے مکمل ہونے پر ایوان میں بیٹھے اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اتحادی ، پیپلز پارٹی ، جہانگیر ترین ، علیم خان ، جگنو محسن و دیگر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وزارت خزانہ اور پی اینڈ ڈی کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں،اپنی طرف سے پارٹی اور اتحادیوں کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،پچھلے تین ماہ میں جو اتار چڑھا آئے، جو آئینی مشکلات پیش آئیں ان کی نظیر ڈھونڈنا مشکل ہے۔

 

وزیر اعلی کے انتخاب کیلئے جو مذاق بنایا گیا آپ سے بہتر کون جانتا ہے۔ایوان اقبال کا بجٹ اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت مقررہ وقت سے 1گھنٹہ 35منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس میں وزیراعلی پنجاب کو عہدہ چھوڑنے کے بعد ملنے والی متعدد مراعات کے خاتمے کا بل منظور کر لیا ۔ایوان نے سابق وزرائے اعلی کی مراعات کے حوالے سے عثمان بزدار حکومت کی ترامیم قانونی بل کے ذریعے متفقہ طور پر ختم کر دیں ۔پنجاب منسٹرز ترمیمی بل 2022 کے ذریعے وزیراعلی اور وزرا کی 2019 کی مراعات بحال کر دی گئیں ،بل کے ذریعے بزدار دور میں منظور کی گئی سابق وزرائے اعلی اور وزرا کی اضافی مراعات کا خاتمہ کر دیا گیا ۔پی ٹی آئی حکومت نے سابق وزرائے اعلی کیلئے ایلیٹ کی 2 گاڑیاں اور 17 ویں گریڈ سے اوپر 2 افسروں سمیت مجموعی طور پر 5 افسروں کی تعیناتی کی منظوری دی تھی،حالیہ ترمیم کے بعد سابق وزیراعلی عثمان بزدار کا مراعات کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ۔پنجاب اسمبلی نے صوبائی اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کرنے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی۔

 

ایوان نے پروونشل اسمبلی سیکرٹریٹ سروسز بل 2022 کے ذریعے گورنر پنجاب کے آرڈیننس کی منظوری دیدی،آرڈیننس کے ذریعے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کو وزارت قانون کے ماتحت کیا گیا تھا،ایوان نے اس بل کے ذریعے ایوان اقبال میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی قانونی حیثیت کی توثیق کر دی،پنجاب اسمبلی نے سپیکر چوہدری پرویز الہی کا پنجاب اسمبلی استحقاق بل منسوخ کر دیا ،ایوان نے پنجاب اسمبلی استحقاق بل 2022 کے ذریعے سرکاری ملازمین کیخلاف سخت سزائیں دینے کا قانون ختم کر دیا،سابقہ قانون کے تحت استحقاق کمیٹی کو سرکاری افسران کو 6 ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنانے کا اختیار دیا گیا تھا،اجلاس میں صوبائی اسمبلی آف پنجاب سیکرٹریٹ سروسز بل 2022 ،صوبائی اسمبلی آف پنجاب پریویلیج بل 2022 اورپنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2022 منظور کرلیاگیا ۔ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے اجلاس بارہ بج کر دس منٹ تک کے لئے ملتوی کیا جس کے بعد دوبارہ اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ایوان میں وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ کے تمام مراحل طے ہونے پر اپنے ساتھیوں اور اتحادیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ڈپٹی اسپیکر آپ کی جرات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

 

پچھلے تین ماہ میں صوبے میں آئینی اور سیاسی حوالے سے اتار چڑھا و آئے،شاید پنجاب پاکستان اور اقوام عالم میں بھی یہ جو دشواریاں پیش آئیں ان کی نظیر ڈھونڈنا ممکن نہیں۔وزیر اعلی کے انتخاب کے لیے جو آئین اور قانون کا تماشہ بنایا آپ سمیت سب جانتے ہیں ۔قانون اور آئین پامال ہوتے ہوتے رہ گیا، آپ کو بھی اللہ نے دوبارہ زندگی دی جو کسٹوڈین آف ہائوس بنے ہوئے تھے انہوں نے قانون پامال کیا۔ایوان اقبال میں بجٹ اجلاس ہونے پر مجھے خوشی نہیں ہے،صوبے کی بارہ کروڑ عوام کے مفاد اور بجٹ کے حوالے سے میری کوئی انا نہیں ہے،اڑتالیس گھنٹے وزیر خزانہ انتظامیہ اتحادی اور عوام بجٹ کا انتظار کرتے رہ گئے۔اجلاس کا ایک ایک گھنٹہ لاکھوں روپے میں پڑتا ہے لیکن نہ عوام کے مفاد کو دیکھا گیا اور نہ ہی آئین کو،ہم نے تین مہینے غیر آئینی ہتھکنڈوں کا بھر پور مقابلہ کیا ہے ،میں خود ایوان میں چلا گیا لیکن وہاں میری موجودگی میں آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بلانے کا کہا جاتا رہا،میں بس عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسمبلی کے ہوتے ہم باہر کیوں اجلاس کر رہے ہیں،کوئی عہدہ مستقل نہیں ہوتا کوئی شخص ناگزیر نہیں ہوتا،میرے دوستوں نے مجھے کہا کہ بغیر کابینہ کے آٹے پر سبسڈی دینے جا رہے ہیں بعد میں پھنس جائیں گے،میں نے سوچا کہ کابینہ بنتی ہے یا نہیں بنتی ، ابھی عوام کی فکر کرنی ہے یا اپنے اوپر بننے والے جھوٹے مقدموں کی فکر کروں،میں نے یہ معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہوئے سبسڈی دی بعد میں کابینہ بھی بنی، گورنر بھی آیا اور بجٹ اجلاس بھی ہوا ہے ،مجھے کسی کی ہٹ دھرمی کی پرواہ نہیں ہے، آج کوئی خونی انقلاب کی بات کر رہا ہے۔

 

انہوں نے کہاکہ تحریکوں سے تاریخ بھر ہوئی ہے لیکن کہاں لکھا گیا کہ دو صوبوں کی مسلح پولیس کے ساتھ اسلام آباد میں داخل ہوا جائے،آئین اور قانون کو پامال کر کے آپ اعتراض کرتے ہیں کہ رات کو بارہ بجے عدالت کیوں کھلی ،آپ جمہوری نظام کو، اداروں کو ایٹمی قوت کو اور افواج کو اپنی خاطر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ایوان صدر میں بیٹھے ہوئے شخص نے عمران خان کے تابع دار ہونے کا ثبوت دیا ہے ،جب وقت آئے گا آپ کا احتساب ہو گا، تاریخ آپ کو آئین شکن صدر کے طور پر یاد کرے گی ،چار سال میں کورونا آیا مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی، گھروں میں بھوک تھی، مفت ادویات کو ختم کر دیا گیا، ہیلتھ کارڈ جو ن لیگ کا منصوبہ تھا اس پر بھی علاج نہیں ہو رہا تھاہم نے دن رات محنت کی اب پہلی جولائی سے پنجاب کے تمام ہسپتالوں میں ہر قسم کی دوائی مفت ملے گی،ہیلتھ کارڈ ایک اچھا منصوبہ تھا جو مسلم لیگ ن کا منصوبہ تھا،اس میں ہم تبدیلی کرنے جا رہے ہیں جس سے صرف غریب لوگ ہی ہیلتھ کارڈ سے مستفید ہوں گے،میں اپنے آپ سے شروع کروں گا، ہم اپنی سہولیات کو غریب عوام اور ان بچوں کو مہیا کریں گے ۔سابق وزیر اعلی کا سی ایم ہاوس میں بلاک بنایا جا رہا ہے، جس میں انہیں پولیس کی گاڑیاں ملیں گی، انہوں نے عدالت میں بھی درخواست دی ہے۔

 

ان کو اپنی سکیورٹی تو یاد ہے لیکن سیف سٹی کے تیس فیصد کیمرے آج بھی خراب ہیں،بہت جلد سیف سٹی کے کیمروں کو بحال کرتے ہوئے مزید نئے منصوبے لائیں گے ہم نے جو عام کسانوں کے لیے سڑکیں بنائی وہ آج بھی پختہ ہیں، ہم سڑکوں کے منصوبے کو دوبارہ بحال کریں گے ،کسان یوریا کھاد کی وجہ سے بلیک میل ہو رہا ہے، میں نے بینکوں سے میٹنگ کی ہے، 75 ارب کے بلاسود قرضے دئیے تھے، ہم کسانوں کو مزید سہولتیں دے کر انٹرسٹ فری قرضوں کا اجرا کرنے جا رہے ہیں۔پی کے ایل آئی کی صورت میں عوامی منصوبہ کو روکا گیا اور وہاں کام کرنے والے افسران کی تذلیل کی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں