اسلام آباد ( نیوزڈیسک ) سابق وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ 10 فیصد سپر ٹیکس سے صنعتیں بند ہو جائیں گی اور بیروزگاری بڑھ جائے گی ۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت معیشت پر جھوٹ نہ بولے ، بار بار ان کو سمجھایا جاتاہے انہیں سمجھ نہیں آتی ، آپ کی حکومت کو 466 ارب روپے کا حساب دیکر آیا ہوں ، ہم ہوتے تو روس جاتے ، وہاں سے رعایت لے کر آتے ، عوام کو پٹرول ارو ڈیزل پر ریلیف دیتی ، ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ، پھر بھی 1400 ارب ریونیو آیا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انہوں نے 43 ملین کا ڈیٹا ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ، انہیں معیشت کی سمجھ ہی نہیں آرہی ، ملک کے حالات خراب ہیں ان سے حکومت نہیں سنبھل سکتی ، ہم نے مہنگائی ختم کرنے کیلئے پرائس مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی تھیں ، کمیٹیاں اجناس کی سپلائی کی مانیٹرنگ کرتی تھیں ، انہوں نے وہ کمیٹیاں بھی ختم کر دیں ، ان کو غریبوں کا احساس نہیں ۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ماہر معیشت مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ پہلی بار بجٹ بغیر بحث کے پسپاہو گی ، پٹرول ور ڈیزل کی قیمت کے اثرات عوام تک پپہنچیں گے ، ٹیکس لگانا ہے تو کھپت پر لگائیں ، چیزوں کے استعمال پر ٹیکس لگانا چاہئے ، یہ گروتھ ریٹ دو سے تین فیصد کہہ رہے تھے مگر گروتھ اس سے بھی کم ہو گی ، ملک کے حالات سری لنکا سے بھی برے ہو سکتے ہیں ۔خیال رہے کہ آج وزیراعظم شہبازشریف نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کا بیان دیتے ہوئے کہا کہ حالات کو بہتری کی طرف لانے کیلئے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے جارہے ہیں ، اس اعلان کا شدید ترین اثر سٹاک مارکیٹ میں مندی کی صورت پڑااور مارکیٹ کریش کر گئی، 2 ہزار سے سے زائد پوائنٹس کی 100 انڈیکس میں کمی کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ۔تفصیلات کے مطابق کاروبار کے آغاز کے کچھ ہی دیرکے بعد ابتدائی دو گھنٹوں کے دوران سٹاک مارکیٹ میں اچانک 1598 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد 100 انڈیکس 41 ہزار کی نفسیاتی حد پر آ گیا تاہم یہ سلسلہ رکا نہیں اور 12 بجے تک اس میں مزید کمی ہوئی اور انڈیکس 2053 پوائنٹس تک گر گیا، شدید مندی کے باعث مارکیٹ میں کاروبار کر منسوخ کر دیا گیا ، اس وقت 100 انڈیکس شدید مندی کے بعد 40663 پوائنٹس پر آ گیاہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں