اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ(ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہےکہ قسم سے عمران خان کی ذہنی حالت پر ترس آنے لگا ہے، شہبازشریف نے شیروانی پہنی، سفیر کو کیک کھلایا، اب نیند میں بھی نیوٹرل نیوٹرل بڑبڑایا کرے گا، بیچارے کو بہت گہرا اور ناقابلِ تلافی صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقریر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ نیند میں بھی نیوٹرل نیوٹرل کا راگ الاپا کرے گا۔
بڑبڑایا کرے گا کہ شہباز شریف نے سفیر کو کیک کھلایا، شہباز شریف نے شیروانی پہن لی، شہبازشریف وزیراعظم بن گیا۔خرم دستگیر نے یہ کہہ دیا۔ امریکہ نے سازش کر دی۔ دھاندلی ہو گئی۔ قسم سے اس کی ذہنی حالت پر ترس آنے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت گہرا اور ناقابلِ تلافی صدمہ پہنچا ہے بیچارے کو۔جتنی محنت اس نے شہباز شریف پر جھوٹے کیسز بنا کر ان کو فاؤل پلے کے ذریعے میدان سے آوٹ کرنے پر کی تھی، اللّہ نے وہ چال اسی پر الٹ دی۔ اسی حسد اور صدمے میں اب اسکی باقی زندگی بھی گزرنے والی ہے انشاءاللّہ! عادت ڈال لو! یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ایسا موڑ آگیا ہے کہ نیوٹرل راستے کا گیئرہی نکل گیا ہے، گھر پر ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدار نیوٹرل ہوسکتا ہے؟آپ ایک فیکٹری پر چوروں کو بٹھا دیں وہ بند ہوجائے گی، پھر ملک کیسے چل سکتا ہے؟ ان چوروں کو کسی صورت قبول نہیں کروں گا۔خرم دستگیر نے آرمی چیف کی تعیناتی والی جو بات کی یہ قابل غور بات ہے، اس کا مطلب وہ کہنا چاہتا ہے کہ اگر کوئی اور آر می چیف آئے گا تو احتساب رک جائے گا، اس کا مطلب یہ چاہتے وہ آرمی چیف آئے جو ان کی مدد کرے،میں واضح کرنا چاہتا ہوں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے۔
آرمی چیف کی تعیناتی ہمارا یہ ایشو تھا ہی نہیں، میرے ذہن میں تھاجب وقت آئے گا تومیرٹ پر جو بہتر ہوگا اس کو آرمی چیف بنا دیں گے۔میں نے کبھی زندگی میں اور کرکٹ میں میرٹ کے خلاف کام نہیں کیا، شوکت خانم میں بھی کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی، نمل یونیورسٹی میں بھی میرٹ کے خلاف کوئی آدمی نہیں لگایا، حکومت میں تھا تو کوئی بتائے میں نے اپنے رشتہ دار کو لگایا تھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنا آرمی چیف لے کر آؤں گا، نوازشریف اپنی چوری بچانے کیلئے آرمی کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے، آج دیکھ لیں ہر ادارے پر اپنے لوگ بٹھا دیے ہیں، نوازشریف نے ہمیشہ میرٹ کی خلاف ورزی کی اور اپنی پسند کا آرمی چیف لے کر آیا،کیونکہ پیسا بچانا ہے، میں تو 26سال سے جہاد کررہا ہوں، مجھے کہا جاتا تھا اگر آپ نوازشریف کے خلاف ہیں تو زرداری سے دوستی کرلیں میں کہتا تھا یہ دونوں چور ہیں، یہ دونوں وقت آنے پر اکٹھے ہوجائیں گے، مجھے شک نہیں تھا جب میں اقتدار میں آؤں گا یہ دونوں اکٹھے ہوجائیں گے۔ان کا کام چوری کرنا اور بچانا ہے، یہ ہر ادارے کو کنٹرول کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی چوری بچانی ہوتی ہے،یہ ایک دوسرے کو چور کہتے تھے تو یہ ایک دوسرے کیلئے سچ بولتے تھے، لیکن یہ الیکشن جیتنے کیلئے ایک دوسرے کو چور کہتے تھے، آئی ایس آئی اورایم آئی کے پاس ان کی چوری کی رپورٹ ہوتی ہیں، اگر رپورٹ سامنے آئی تو ان کی حکومت چلی جائے گی۔
دونوں بار90ء میں ان کی حکومت چوری کرنے پر گئی، عمران خان کو نہیں چاہیے کہ اپنا آرمی چیف لگائے،ہم تو چاہتے ہیں فوج کا ادارہ مضبوط ہو، مضبوط تب ہوگا جب میرٹ ہوگا،لیکن ان کو خوف تھا عمران خان جنرل فیض کو لگا دے گا، کیونکہ ان کو جنرل فیض سے خوف ہے، کہ ان کا مستقبل تباہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ان چوروں کے خلاف کھڑا ہونا معاشرے کی ذمہ داری ہے، اللہ نے برائی کے خلاف کسی کو نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی، انصاف اور اخلاقیات کو بمباری سے ختم نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کا ہر شعبہ اوپر جارہا تھا، میں نے اور شوکت ترین کو جاکر سمجھایا، نیوٹرلز کو سمجھایا تھا ملک سیاسی عدم استحکام برداشت نہیں کرسکتا، آج ساری معیشت نیچے جا رہی ہے، مہنگائی دو ماہ میں اتنی ہمارے ساڑھے تین سال میں نہیں ہوئی،گھر پر ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدار نیوٹرل ہوسکتا ہے؟آپ ایک فیکٹری پر چوروں کو بٹھا دیں وہ بند ہوجائے گی، پھر ملک کیسے چل سکتا ہے؟ ان چوروں کو کسی صورت قبول نہیں کروں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں