اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو راہداری ضمانت نہیں ملتی تو وہ گرفتار ہو سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کی طرف سے پاس کردہ نیب ترمیمی بل پہلے سے التوا کا شکار تھا جس میں تمام جماعتوں کی تجاویز شامل تھیں وفاقی حکومت نے اس بل میں نیب چیئرمین شپ کے لئے حاضر سروس جج معیار مقرر کیا ہے
۔ ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ ریٹائرڈ ججز سے نہیں کرانا چاہتے۔اب ریٹائرڈ کے بجائے حاضر سروس جج نیب میں تعینات ہوں گے،نیب کو سیاسی مقدمات میں کسی کے وقار کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے،نئی ترمیم کے مطابق نیب باقاعدہ بنیاد ہونے کے بغیر گرفتار نہیں کر سکے گا، نیب قانون کا سیکشن 14 اسلام اور شریعہ کے خلاف تھا،تین تین سال سرکاری ملازمین اور سیاستدانوں کو جیل میں رکھنے کے بعد عدم ثبوت پر چھوڑ دیا جاتا تھا،پ
چھلے 3 سال سے بیوروکریٹ قلم چھوڑ ہڑتال پہ تھے،نیب کو انکوائری کا اندھا اختیار تھا جس کو ہم نے ختم کیا،دس دس سال سے نیب کے کیس پڑے ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے ۔ کیا۔ عمران خان کے بیان پر رد عمل میں وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اب احتساب عدالتوں کے جج حاضر سروس سیشن ججز ہوں گے،ہم نینیب چیئرمین کی مدت میں توسیع کی ترمیم ختم کی ہے،پچھلے چئیرمن نیب گزشتہ حکومت کو بہت پسند تھے
اس لیے وہ ان کے دور میں چئیرمین رہے،نیب میں ترامیم ضروری تھیں جو پہلے ہی کرنی چاہیں تھیں،ریٹائرڈ ججز کو دوبارہ وفاق دس دس لاکھ کی تنخواہ دے کر رکھنے کی مخالفت کی اور اسے ختم کر دیا،ہم مستقبل کے فیصلہ ریٹائرڈ ججز سے نہیں کروانا چاہتے تھے،کہا گیا کہ بارثبوت ختم کر دیا،عمران خان کی حکومت نے خود اسلامی نظریاتی کونسل کو خط لکھا۔نیب ترامیم کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے،خان صاحب نے بڑے دبنگ انداز میں آج کہا،ہم عدالت جائیں گے، اگر عدالت جانا چاہتے ہیں تو ضرور جائیں،سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے اس طرح کی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے،ہم نے ملک کو چلنے دینا ہے،
ایسا نہیں کرنا کہ خود ڈنڈے کھا کر پڑھے ہیں تو ایسے ہی پڑھائیں گے،کسی کے لیے کوئی این آر او نہیں ہے، جس کو جو کیسز ہیں وہ بھگتیں،عمران خان بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ ان کی تجویز کردہ ترامیم منظور ہو گئی ہیں،ہم پارلیمانی جمہوری نظام کا حصہ ہیں۔نیب امینڈنگ بل پنڈنگ تھا اس پر قومی اسمبلی میں 24 ترامیم میں نقطہ بہ نقطہ بحث ہوئی،70 فیصد ترامیم پہ صدر کو اعتراض نہیں تھا، اتحادیوں نے یہ کہا کہ یہی ترامیم رہنے دیں اب ان کے کیسز کھل رہے ہیں، دس دس سال سے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری جاری تھی۔
پہلے چیئرمین نیب کو ہٹانے کے طریقہ کار پر ابہام تھا کہ شاید وفاقی حکومت بھی چئیرمین کو ہٹا سکتی تھی،اب چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کا طریقہ کار استعمال ہو گا،ایک سوال کے جواب وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ اگر نواز شریف کو حفاظتی ضمانت ملتی ہے تو وطن واپسی پر گرفتار نہیں ہوں گے،بے نظیر بھٹو کو بھی حفاظتی ضمانت ملی تھی۔نوازشریف کو سفری ضمانت نہیں ملتی تو انہیں سرنڈر کرنا پڑے گا، کوئی خود کو قانون کے حوالے کرنا چاہتا ہے تو عدالت کو راستہ دینا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں