اسلام آباد (پی این آئی) تحریک دفاع حرمین شریفین کے زیر اہتمام شان حرمین کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت، علمائے کرام اور عوام سعودی حکومت کو حجاج اور معتمرین کے لیے بہترین خدمات سرانجام دینے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔حاجیوں کے لیے روڈ ٹو مکہ کا پروگرام جاری کر کے بہت آسانی پیدا کی گئی ہے۔
حرمین شریفین کا انتظام بہترین ہاتھوں میں ہے۔اور سعودی حکومت بہترین انتظام کر رہی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب جغرافیائی طور پر دور ہونے کے باوجود قلبی اور روحانی طور پر ایک ہیں۔اور پورے عالم اسلام کے ترجمان ہیں۔ان خیالات کا اظہار تحریک دفاع حرمین شریفین کے زیر اہتمام شان حرمین اور سعودی حکومت کی حجاج اور معتمرین کے لیے خدمات کے عنوان سے کانفرنس کے موقع پر کیا گیا۔جس میں چئیرمین سینٹ آف پاکستان محمد صادق سنجرانی، پاکستان میں سعودی سفیر جناب نواف بن سعید المالکی، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سیکرٹری جنرل جمعیت علمائے اسلام سینیٹر مولنا عبدالغفور حیدری، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل صاحب زادہ شاہ اویس نورانی، سیکرٹری جنرل تحریک دفاع حرمین مولنا فضل الرحمان خلیل، صدر تحریک دفاع حرمین شریفین مولنا علی محمد ابو تراب،مولنا صاحب زادہ زاہد محمود قاسمی، ترجمان پروفیسر حافظ سجاد قمر، رابطہ سیکرٹری مولانا عتیق الرحمن شاہ کاشمیری، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث اسلام آباد حافظ مقصود احمد،ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر مخصوص یسین زئی نے خطاب کیا۔
چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سعودی ارب ارض حرمین کی سرزمین ہے اور خانہ کعبہ اورمسجد نبوی وہاں پر ہے اور ہمارا ان سے عقیدت اور محبت کا رشتہ ہے۔سعودی حکومت نے حاجیوں کے لیے روڈ ٹو مکہ کا پروگرام جاری کر کے انقلاب برپا کیا ہے اور حاجی امیگریشن کی طویل ترین صعوبتوں سے بچ گئے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا یہ بہترین استعمال ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ روڈ ٹو مکہ ٹیم سے مل کر بہت خوش ہوئے ہیں۔ صادق سنجرانی نے کہا پوری دنیا کے مسلمان ارض حرمین پر متفق ہیں۔ اور موجودہ سعودی حکومت نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ ارض حرمین کے صحیح خادم ہیں۔ سفیر سعودی عرب جناب نواف بن سعید المالکی نے تحریک دفاع حرمین کا شکریہ ادا کیا کہ اس اہم موقع پر یہ کانفرنس منعقد کی۔ انھوں نے چئیرمین سینٹ، حکومت پاکستان اور عوام کا شکریہ ادا کیا جو ارض حرمین کے ساتھ محبت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے لازوال تعلقات ہیں جو ہمیشہ سے جاری ہیں اور جاری رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ضیوف الرحمن کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور ہم ہر وقت یہ کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور تمام طبقات فکر نے انھیں ہمیشہ محبت سے نوازا ہے جس پر وہ ان کے شکر گزار ہیں۔
امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سعودی عرب کے شہنشاہ خود کو خادم الحرمین الشریفین کہلاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ کہنے آسان ہے لیکن سعودی حکومت نے جس طرح ضیوف الرحمن کی خدمت کی ہے وہ بے مثال ہے۔ پوری پاکستانی قوم خادم الحرمین الشریفین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔مولنا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ تحریک دفاع حرمین شریفین پاکستان اور سعودی عرب اور پوری امت کو جوڑنے کا پلیٹ فارم ہے اور اس جناب نواف بن سعید المالکی اصل میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات برسوں پر محیط ہیں۔تمام آفات اور زلزلہ کے موقع پر سعودی عرب نے سب سے زیادہ ساتھ دیا۔ کسی وقت بھی پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا۔
جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل صاحب زادہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ محمد بن سلمان کے وزن 2030 کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔سعودی عرب دینی اساس پر قائم ہے اور انشا اللہ قائم رہے گا۔ صدر تحریک دفاع حرمین مولنا علی محمد ابو تراب نے کہا کہ ارض حرمین سے ہماری وابستگی دینی و روحانی ہے۔تحریک دفاع حرمین امت مسلمہ کے اتحاد اور اتفاق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔خانہ کعبہ ہمارا مرکز ہے۔پاکستان اور سعودی عرب امت مسلمہ کا اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔سیکرٹری جنرل تحریک دفاع حرمین شریفین مولنا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ کسی کی یہ جرات نہیں کہ وہ سعودی عرب کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھے۔انھوں نے کہا کہ جو سعودی عرب پر میزائل داغتے ہیں وہ پوری امت پر حملہ کرتے ہیں۔ سعودی عرب کا امن پوری دنیا کا امن ہے پاکستان کی پوری قوم سعودی عرب کے ہمیشہ ساتھ ہے۔ پروفیسر سجاد قمر، مولنا زاہد محمود قاسمی ،مولنا عتیق الرحمن شاہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ عداوت پوری امت کے ساتھ عداوت کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں یک جان اور دو قالب ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حوثی باغیوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے ہیں۔ پاکستان کے نوجوان، علمائے کرام اور پوری قوم ارض حرمین کو اپنا مرکز سمجھتی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں