تمام شرائط ماننے کے باوجود آئی ایم ایف کا پاکستان کو قرضہ دینے سے انکار؟ حکومت کی بڑی ناکامی سامنے آگئی

اسلام آباد(پی این آئی )عالمی مالیاتی ادارے ”آئی ایم ایف “کی تمام تر شرائط ماننے کے باوجود پروگرام بحال نہیں ہورہا ہے جس سے ملک میں بے یقینی اور معاشی افراتفری میں اضافہ ہورہا ہے تاہم وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایک دو دن میں آئی ایم ایف پروگرام بحال ہو جائے گا. باوجود اس کے کہ معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف بعض اضافی شرائط مانی ہیں جن پر عمل درآمد سے عام شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور مہنگائی کی لہر شدید لہر آنے کا خدشہ ہے.

 

وزیرخزانہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا تنخواہ بڑھانے سے کوئی تعلق نہیں ہے، صاحب ثروت لوگوں پر ٹیکس لگے گا جب کہ غریب طبقے کو ریلیف دیا جائے گا چند روز قبل اپنے بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ خواہش ہے ملک میں کسی کو بھی 2 ہزار وظیفے کی ضرورت نہ پڑے. انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں بجٹ پیش کیا گیا کیونکہ ماضی میں اتنا معاشی مشکل نہیں دیکھا جتنا آج دیکھ رہا ہوں ایک ہزار 100 ارب روپے بجلی کی مد سبسڈی دی گئی اور 500 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ دیا 16 روپے فی یونٹ حکومت دے رہی ہے لیکن یہ بھی عوام کے ہی پیسے ہیں.انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال شعبہ گیس میں 400 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی اور 30، 35 روپے بجلی کا یونٹ بنا رہے ہیں لیکن اگر باقی ممالک میں سستی گیس مل رہی ہے تو ہم مہنگی نہیں دے سکتے ملک میں 200 ملین ڈالر کی گیس کا پتہ ہی نہیں کہاں گئی. وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی انتظامی امور ٹھیک کرنا ضروری ہے ورنہ یہ ملک چلانا مشکل ہے 2 اعشاریہ 4 ارب کی گیس ہم ہوا میں اڑا دیتے ہیں پاکستان باوقار اور نیوکلیئر پاور ملک ہے، اس لیے ہمیں معیشت سنبھالنا ہو گی.

 

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے باوجود انٹرنیشنل مانٹیری فنڈ پاکستان کو اضافی رقم یا اگلی قسط کی ادائیگی کی منظوری نہیں دے رہا وجوداس کے کہ شہبازشریف حکومت نے امریکا سے مداخلت کی درخواست بھی کی ہے مگر وہ بھی کارگرثابت ہوتی نظرنہیں آرہی کیونکہ آئی ایم ایف نے وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ بجٹ پیش ہونے کے کئی دن بعد بھی ابھی تک فنانس بل قومی اسمبلی پیش کیا نہیں کیا جاسکا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں