وہی ہو اجس کا خدشہ تھا، حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ایک اور بڑا جھٹکا دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے آئی ایم ایف کی طرف سے کیے گئے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کو حالیہ بجٹ میں دیا گیا انکم ٹیکس ریلیف کم کرنے پر غور شروع کردیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق حالیہ بجٹ میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کے لیے ماہانہ آمدن پر عائد ٹیکس کم کرنے کی تجویز دی تھی لیکن حکومت کو اپنی اس تجویز پر آئی ایم ایف کی جانب سے گرین سگنل نہ ملنے کی وجہ سے قرض کی قسط کی راہ ہمورا کرنے کے لیے حکومت تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف کم کرنے پر غور کرنے لگی ہے۔

 

اس حوالے سے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حکومت ماہانہ 1 لاکھ تک تنخواہ والوں کو تو ریلیف برقرار رکھ سکتی ہے تاہم 1 لاکھ 25 ہزار ماہانہ کمانے والے پر بجٹ میں تجویز کردہ ٹیکس 1250 روپے سے بڑھا کر 2500 روپے ماہانہ ہونے کا امکان ہے ، اسی طرح 2 لاکھ ماہانہ تنخواہ والوں کے لیے بجٹ میں تجویز کردہ ٹیکس 7 ہزار سے بڑھ کر10 ہزار ماہانہ ہوجائے جب کہ 3 لاکھ ماہانہ تنخواہ والے افراد پر حالیہ بجٹ میں 19 ہزار 500 روپے ٹیکس لگنا تھا جو آئی ایم ایف کے مطالبے کے بعد 24 ہزار 500 روپے ہوسکتا ہے۔ادھر حکومت نے نئے فنانس بل میں نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، نئے فنانس بل کے مطابق ٹیکس گوشوارے فائل نہ کرنے والے اب بنیادی سہولیات سے محروم ہو جائیں گے ، ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے بجلی ، گیس کے کنکشن اور موبائل فون سم بند ہو جائے گی۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق نئے فنانس بل کے تحت ایف بی آر کو گوشووارے جمع نہ کرانے والوں کی بنیادی سہولیات منقطع کرنے کے اختیارات بھی مل گئے ہیں ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزان نے ایف بی آر کو گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کی بنیادی سہولیات منقطع کرنے کے اختیارات دینے کی حمایت کی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں