ٹیکس ریلیف مسترد، آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

اسلام آباد(پی این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے چیئرمین عاصم احمد نے اعتراف کر لیا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ٹیکس ریلیف مسترد کر دیا ہے اور اس میں اضافے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

 

عاصم احمد کا کہنا تھا کہ ”فنانس بل 2022ءمیں تنخواہ دار طبقے کو 47ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا تھا جسے آئی ایم ایف نے نامنظور کر دیا ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاصم احمد نے کہا کہ ”آئی ایم ایف کی طرف سے یہ ریلیف مسترد کیے جانے کے بعد ایف بی آر اس میں تبدیلیاں تجویز کرے گا کیونکہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کا مطالبہ ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔“چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ”تنخوادار طبقے کے لیے بجٹ میں جو 47ارب کے ریلیف کا اعلان کیا گیا تھا اسے ختم کرنے کے لیے ایف بی آر ٹیکس سلیبز کے نئے ماڈلز وضع کر رہا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ”پرسنل انکم ٹیکس ریٹس پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف ہے۔

 

موجودہ تجویز آئی ایم ایف کو قبول نہیں اور حکومت کم آمدنی والے شہریوں پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی۔ تاہم اگر ہم کم آمدنی والوں پر ٹیکس نہیں بڑھاتے تو اس سے ریونیو میں ہونے والی کمی کے شدید منفی اثرات ہوں گے۔“واضح رہے کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیتے ہوئے قابل ٹیکس ماہانہ آمدنی 1لاکھ روپے قرار دے دی تھی، جو اس سے قبل 50ہزار روپے تھی۔ اسی طرح دیگر کئی سلیبز میں بھی تنخواہ دار طبقے کو فائدہ دینے کی تجویز دی گئی تھی جو آئی ایم ایف کی طرف سے مسترد کر دی گئی ہے اور اب حکومت اس ریلیف کے خاتمے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں