سرکاری ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن قبل از وقت جاری کرنے کا فیصلہ ہو گیا

لاہور(پی این آئی) پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کو قبل از وقت تنخواہ اور پنشن جاری کرنے کا فیصلہ، عید الاضحٰی کی آمد کے پیشن نظر سرکاری ملازمین کو رواں ماہ کی 30 تاریخ کو تنخواہیں اور پنشن ادا کر دی جائیں گی۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافے کا فیصلہ کیا ہے، محکمہ خزانہ پنجاب کا کہنا ہے کہ کم وسیلہ افراد کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں خصوصی رعایت دی جائے گی، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا۔

ہم نیوز کے مطابق محکمہ خزانہ پنجاب کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا، کم وسیلہ افراد کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں خصوصی رعایت دی جائے گی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن سے متعلق وفاقی حکومت کے طرز پر فیصلہ کیا گیا، صوبائی محصولات میں دی گئی رعایت برقرار رکھی جائے گی، آٹے کی کم قیمت پر دستیابی سے متعلق سہولت پیکج جاری رکھا جائے گا۔

 

مزید برآں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ مشکل معاشی حالات میں ہمارے بجٹ کا محور عام آدمی کو ریلیف دینا ہے، لوگوں کی زندگی میں آسانی لانے کیلئے آوٹ آف باکس اقدامات کررہے ہیں، بجٹ میں غریب لوگوں پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، ملک معاشی بحران سے گزر رہا ہے، صورتحال بہتری کی جانب لے کر جانے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے پریشان عوام کو ریلیف دینے کیلئے جامع ایکشن پلان مرتب کر رہے ہیں۔ مزید برآں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آج ہفتہ کو وزیراطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیرمملکت برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے انتظامی معاملات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ورنہ معیشت سنبھل نہیں سکے گی،اگر سری لنکا جیسا حال ہوا تو قوم اور تاریخ معاف نہیں کریگی اور ضمیر بھی معاف نہیں کریگا،گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف فیول پر سبسڈی دی، عمران خان جعلی چیک کاٹ کر بھاگ جانے والی حرکت کی ہے،ہمارے پاس مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا،بجٹ میں کوشش کی ہے امیروں سے زیادہ حصہ لیں اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، خوردنی تیل بہت مہنگا ہوگیا ہے اس لیے آئل سیڈز پر مراعات دے ہیں۔

روراں سال میں ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی،ایندھن پر سبسڈی دینا اب کوئی آپشن نہیں رہا اس سے بالآخر سود اور مہنگائی بڑھے گی جس سے قرض لینا مشکل ہو جائیگا،خسارے کو کم کرنے کیلئے مالیاتی پالیسی کو سخت کیا جائے گا، ہم نے پرسنل انکم ٹیکس کو کم کرنے کی کوشش کی ہے مگر آئی ایم ایف خوش نہیں ہے،نان ٹیکس ریونیو 2 ہزار ارب ہوجائیگا، 4 ہزار ارب روپیہ ہم صوبوں کو دے دیں گے، قرضوں کی ادائیگی میں ہمیں 4 ہزار ارب دینا ہوگا، اس کے بعد صرف ایک ہزار ارب روپے رہ جائیں گے جس میں ہمیں حکومت بھی چلانی ہے،ہم انتظامی صورتحال پر قابو پائیں گے، میڈیا سے گزارش ہے اگر ہم مشکل فیصلے کریں تو ایک ایک چیز پر نہ چلائیں، اگر ہم پیٹرول مہنگا کرتے ہیں تو پیسے میں گھر نہیں لے کر جاتا قومی خزانے میں ہی جمع ہوتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں